لکھنؤ : اترپردیش ملک میں پرانی بھاری بھرکم موٹر سائکل کو خرید فروخت کا سب سے بڑا بازار بنتا جارہا ہے ۔یہاں 350 سی سی سے زیادہ کی بھاری موٹرسائکلوں کے خریدار کھینچے چلے آتے ہیں جن کا تعلق نہ صرف ہندوستان بلکہ روس، فرانس،اسپین، سویڈن اور انگلینڈ سے بھی ہوتا ہے ۔
وہ اپنی پسندیدہ موٹرسائکل کی تلاش میں ریاست کا رخ کرتے ہیں۔ پرانی موٹرسائکلوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرنے والے کانپور کے بیوپاری گوپال بھاٹیہ کا کہنا ہے کہ نہ صرف مرد بلکہ خواتین بائیکرز کے لئے بھی ریاست پرکشش بنی ہوئی ہے ۔ یہاں انہیں پرانی اور قدیم موٹر سائکلوں کے مکینک اور ڈیلر کفایتی
داموں پر دستیاب ہیں۔
مسٹر بھاٹیہ نے کہا کہ خریدار ان پرانی موٹرسائیکلوں کے لئے جو بھی رقم مانگی جائے وہ خرچ کرنے کو تیار ہیں۔ عموماً ایک پرانی بائک کی قیمت چالیس سے پچاس ہزار کے درمیان ہوتی ہے ۔ اتنی ہی رقم بائک کی مرمت اور رکھ رکھاؤ پر خرچ ہوتی ہے ۔ 1962 سے پہلے کے ماڈلوں کی پرانی رائل انفیلڈ بلٹ کی بہت مانگ ہے کئی بار ان کی قیمت ایک لاکھ کو پارکرچکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عام طور سے ان موٹرسائیکلوں کی دیکھ بھال کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی ۔ یہ سالوں چلتی رہتی ہے کئی بار تو ایک کنبہ کی کئی نسلیں اسے استعمال کرتی رہتی ہیں۔ نہ صرف نوجوان بلکہ مختلف جگہوں سے تعلق رکھنے والے عمر رسیدہ لوگ بھی ان بھاری بھرکم وٹرسائیکلوں کو خریدنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔
لکھنؤ کے تکنیک اور بائک موڈیفکیشن سینٹر کے مالک عقیل خان نے کہا کہ نوجوان نسل کے ایک طبقے میں رائل انفیلڈ بلٹ کا بے حد جنون ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ بلٹ بڑی طاقتور سواری ہے ۔ شوقین نوجوان اکثر ان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ موٹر سائیکل کو ہرلے ڈیوڈس اور کروز کی شکل دے دی جائے اور اس کا روغن چمکیلا نہ ہوکر ماند ہو جبکہ عمر رسیدہ بائیکر مرمت شدہ سادی شکل پسند کرتے ہیں۔عقیل خان نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اب تک سب سے زیادہ قم ایک غیر ملکی کو پرانی بائک فروخت کرکے 4.3 لاکھ حاصل کی تھی۔ میرٹھ احمدآباد ، وارانسی اور گورکھپور میں بھی لوگوں نے فوج کی نیلام کی گئی موٹر سائیکلوں کی خرید و فروخت کا کاروبار شروع کررکھا ہے ۔ یہ بیوپاری پرانی موٹر سائیکلیں خرید کر انہیں نئی شکل دیتے ہیں اور پھر مارکیٹ ریٹ پر فروخت کرتے ہیں۔
وارانسی میں بولیٹ کی بے حد مانگ ہے کیونکہ یہاں غیر ملکی سیاح کافی تعداد میں آتے ہیں وہ مندروں کے شہر میں گھومنے پھرنے کے لئے یہ موٹر سائیکلیں کرائے پر لیتے ہیں۔ جیسے 250 بی ایس اے ، میچ لیس، ٹرمپ، جاوا، لمریٹا اور نورٹون اب بازار میں نہیں ملتیں۔ قیمت بھی لاکھوں میں چلی گئی ہے ۔حیرت کی بات یہ ہے کہ ان موٹر سائیکلوں کے فاضل پرزے بھی اب کہیں نہیں ملتے اس لئے انہی کو دھوکر اور انجن کو مرمت کرکے کام چلایا جاتا ہے ۔