ریاض سعودی عرب کا دارالحکومت اور دنیا کا ممتاز شہر ہے۔ اس کی آبادی ساٹھ لاکھ سے زائد ہے جب کہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ابھی تک وہاں کوئی پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم موجود نہیں، تاہم اس میں تبدیلی آنے والی ہے۔
2019 ء کے آغاز تک اس سعودی شہر میں دنیا کا سب سے بڑا اربن ماس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم(rapid transit system)کام کرنے لگے گا۔یہ ٹرانسپورٹ سسٹم اس وقت زیرتعمیر ہے۔ اس میں چھ میٹرو لائنز شامل ہیں جو 85 اسٹیشنز کو ایک دوسرے سے منسلک کریں گی اور ان پر بچھائی جانے والی پٹریاں 110 میل تک پھیلی ہوں گی۔ میٹرو کے ساتھ ساتھ ایک نیا بس سسٹم بھی تیار کیا جارہا ہے۔
سعودی حکام نے 2012 ء میں اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کی وجہ 2035ء تک شہری آبادی میں 50فیصد اضافے کا امکان تھا۔ اس اربن سسٹم کی تعمیر کیلئے سعودی حکومت نے دنیا بھر کی کئی کمپنیوں سے معاہدے کیے جن میں سب سے بڑا دس ارب ڈالر کا معاہدہ امریکی کمپنی بیچ ٹیل سے کیا گیا۔
اس سسٹم کی تعمیر کیلئے یہ کمپنی ایک ہزار ٹن وزنی ٹنل بورنگ مشینوں کو استعمال کررہی ہے جنھیں سعودی عرب کے بانی فرمانروا کے گھوڑے کا نام دیا گیا ہے۔ہر مشین ہر ہفتے 325 فٹ تک کھدائی کرنے اور انہیں کنکریٹ کے پینلز سے بھرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ان سرنگوں میں چلنے والی ریلوںکی تیاری کا کام سیمنز کمپنی کررہی ہے جو خودکار اور بغیر ڈرائیور کے نوے میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکیں گی۔ہر ریل مکمل طور پر ائیرکنڈیشنڈ ہوگی جبکہ تمام اسٹیشنز پر وائی فائی کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ پورے منصوبے کی بیس فیصد توانائی کی ضروریات شمسی توانائی سے پوری کی جائیں گی۔