مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے ان سازشی خیالات کی تردید کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کی ویکسین کو لوگوں کے اندر ٹریکنگ مائیکرو چپ لگانے کے للیے استعمال کررہے ہیں۔بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘میں کبھی بھی مائیکرو چپ جیسے منصوبوں کا حصہ نہیں رہا، درحقیقت اس کی تردید کرنا بھی بہت مشکل ہے کیونکہ یہ انتہائی احمقانہ یا عجیب ہے’۔
بل گیٹس کی جانب سے برسوں سے کسی بیماری کی وبا کے حوالے سے خبردار کیا جارہا تھا اور 2016 میں صدر بننے سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی اس حوالے سے تیار رہنے پر زور دیا گیا تھا۔
2015 میں مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے ایک تقریر کے دوران خبردار کیا تھا کہ انسانیت کو سب سے بڑا خطرہ جوہری جنگ سے نہیں بلکہ کسی وبائی وائرس سے لاحق ہے جو کروڑوں افراد کے لیے جان لیوا بن جائے گا۔
اس خطاب اور بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے کووڈ 19 کے خلاف لڑنے کے لیے 30 کروڑ ڈالرز کے عطیے کے اعلان اور ایک ویکسین کی تیاری کے اعلان پر کچھ حلقوں کی جانب سے مائیکرو سافٹ کے بانی کے خلاف آن لائن مہم شروع ہوگئی تھی اور متعدد اقسام کی افواہیں پھیلائی گئیں۔ان افواہوں میں کہا گیا کہ بل گیٹس اس وائرس کی تخلیق کے پیچھے ہیں اور وہ اس کے ذریعے منافع کمانا چاہتے ہیں۔
اب بل گیٹس نے پہلی بار اس بات کرتے ہوئے کہا ‘یہ جاننا بہتر ہے کہ کن بچوں کو خسرے کی ویکسین دی گئی اور کن کو نہیں، ایسے نظام جیسے طبی ریکارڈ کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے جو مدد فراہم کرسکیں، طبی عملے کو یہ شناخت کرنا ہوگی کہ کون وائرس سے محفوظ ہے مگر اس عمل میں کسی مائیکرو چپ کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں’۔
ان کا کہنا تھا ‘ہماری فاؤنڈیشن ویکسینزز خریدنے کے لیے سرمایہ حاصل کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے ایک وبا کے خطرے کو دیکھا اور اس پر بات کی’۔
سوشل میڈیا اور ٹی وی پر اب بھی بل گیٹس کے حوالے سے سازشی خیالات گرد کررہے ہیں اور صرف مارچ اور اپریل میں 12 لاکھ بار پوسٹس میں ان کے نام کا حوالہ دیا گیا۔
امریکا میں ہونے والے ایک حالیہ سروے میں دریافت کیا گیا تھا کہ 28 فیصد امریکی شہری اب بھی سازشی خیالات پر یقین کرتے ہیں، 44 فیصد ریپبلکن اور 50 فیصد فاکس نیوز دیکھنے والے اسے درست سمجھتے ہیں۔
اس سروے کے حوالے سے پوچھنے پر بل گیٹس نے اسے کچھ باعث تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دنیا بھر کی حکومتوں اور دیگر گروپس کی جانب سے کووڈ 19 کی تیاری کی ویکسینز کی تیاری کے لیے فنڈنگ رک نہیں سکے گی۔
تاہم انہوں نے ویکسین کی تیاری کے وقت اور دستیابی کے ساتھ ساتھ ویکسین کے خلاف جذبات پر کچھ تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے وائرس کے خلاف ہرڈ امیونٹی کا حصول بہت مشکل ہوجائے گا، جو اسی وقت ممکن ہے جب کسی آبادی کا بڑا حصہ وائرس سے محفوظ ہوجائے گا تاکہ وہ مزید پھیل نہ سکے۔
بل گیٹس نے زور دیا کہ جب ویکسینز کی تیاری شروع ہوجائے گی تو انہیں سب سے پہلے ان ممالک میں تقسیم کیا جانا چاہیے جن کا طبی نظام کمزور ہے جبکہ سماجی دوری کا خیال رکھنا مشکل۔
بل گیٹس کا کہنا تھا کہ دنیا کو محفوظ اور موثر ویکسینز کی تیاری کے لیے ملکر کام کرنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس کی تیاری کا عمل بڑے پیمانے پر ہو، تاکہ ان کو ایسے افراد کے لیے فراہم کیا جاسکے جن کو اس کی ضرورت سب سے زیادہ ہے، ضروری نہیں کہ ان کو پہلے فراہم کی جائے جو سب سے زیادہ سرمایہ لگائیں گے۔
بل گیٹس کی جانب سے کافی عرصے سے امریکی صدر پر تنقید کی جاتی رہی ہے اور حال ہی میں عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ معطل کرنے کو انہوں نے خطرناک قرار دیا تھا۔
31 مارچ کو واشنگٹن پوسٹ کے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا ‘اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ امریکا نے نوول کورونا وائرس کی روک تھام کے موقع کو ضائع کیا اور کیسز میں اضافے، معیشت کی بندش اور اموات جیسے اثرات نظر آرہے ہیں’۔
فروری میں جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں بل گیٹس نے اس وائرس کو صدی کی بہت بڑی وبا قرار دیا تھا۔
رواں ماہ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ ان کا ادارہ 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کرے گا۔
بدھ کو گیٹس فائونڈیشن نے 25 کروڑ ڈالرز اس وائرس کی روک تھام کے لیے خرچ کرنے کا اعلان کیا جس کا بڑا حصہ افریقہ اور جنوبی ایشیا میں خرچ کیا جائے گا۔