نئی دہلی، 27 ستمبر؛ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے اتر پردیش کابینہ میں توسیع پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی نے ذات کی بنیاد پر صرف ووٹ بینک کےمقصد سے نئے وزیر بنائے ہیں۔
محترمہ مایاوتی نے پیر کو ٹویٹ کیا کہ بی جے پی نے کل اتر پردیش میں ذات کی بنیاد پر ووٹ حاصل کرنے کے مقصد سے جس کو بھی وزیر بنایا ہے، بہتر ہوتا کہ وہ لوگ اسے قبول نہیں کرتے، کیونکہ جب تک وہ اپنی اپنی وزارت کو سمجھ کر کچھ کرنا بھی چاہیں گے تب تک یہاں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا ’’ پسماندہ معاشرے کی ترقی اور اسے اوپر اٹھانے کے لیے ابھی تک موجودہ بی جے پی حکومت نےکوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے ہیں ، بلکہ سابقہ بی ایس پی حکومت نے جو بھی کام شروع کئے تھے، ان میں سے بھی زیادہ تر بند کردیئے گئے ہیں۔ ان کے دوہرے کردار سے ان طبقات کو محتاط رہنا چاہیے۔
محترمہ مایاوتی نے اتر پردیش کی حکومت پر کسانوں کے مفادات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا اور کہا ’’بی جے پی حکومت پورے ساڑھے چار سالوں تک یہاں کے کسانوں کو نظر انداز کرتی رہی اور گنے کی امدادی قیمت میں اضافہ نہیں کیا ، جس کی طرف 7 ستمبر کو بی ایس پی کی روشن خیال طبقے کی کانفرنس میں میری طرف سے اشارہ کیا گیا۔ اب الیکشن سے قبل انہیں گنے کے کاشتکار کی یاد آئی ہے جو ان کی خود غرضی کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا ’’ مرکزی اور اتر پردیش حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں سے پورا کسان سماج بہت دکھی اور پریشان ہے ، لیکن اب انتخابات سے کچھ پہلے گنے کی امدادی قیمت میں اضافہ کرنا کھیتی کسان کے بنیادی مسئلہ کا صحیح حل نہیں ہے۔ ایسے میں کسان ان کے کسی بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں‘‘۔