نئی دہلی ،؛دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ بی جے پی قائدین نے رام مندر کے لئے شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے ذریعہ 12080 مربع میٹر اراضی میں کروڑوں روپے مالیت کا گھپلہ کیا ہے۔
مسٹر سسودیا نے یہاں پریس کانفرنس میں بتایا کہ شری رام جنم بھومی ٹرسٹ نے 18 مارچ 2021 کو12080 مربع میٹر زمین 18.5 روپے میں خریدی۔ ٹرسٹ نے یہ زمین روی موہن تیواری اور سلطان انصاری سے خریدی جس میں ٹرسٹ کے رکن انل مشرا اوراجودھیا کے میئر رشی کیش اپادھیائے گواہ بنے۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ مندر کے لئے مزید جگہ خریدی گئی تاکہ مندر مزید عالیشان بن سکے۔
اس کے لئے سب نے اپنا چندہ دیا چاہے وہ مزدور ہوں ، کسان ہوں یا تاجر۔ شری رام کے مندر کی تعمیر کے لئے سب نے اپنی بچت سے چندہ دیا ہے ، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس زمین کی خریداری اور شری رام کے عقیدت مندوں اور ان کے اعتماد کو دھوکہ دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شری رام جنم بھومی ٹرسٹ نے 18 مارچ 2021 کو شام 7 بجکر 15 منٹ پر روی موہن تیواری اور سلطان انصاری سے 18.5 کروڑ میں زمین خریدی تھی ، اسی زمین کو ٹھیک 5 منٹ قبل شام 7 بجکر 10 منٹ پر ہریش پاٹھک اور کسم پاٹھک نے روی موہن تیواری اورسلطان انصاری کو دو کروڑ روپے میں بیچا تھا اوران دونوں کے لین دین میں شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے رکن انل مشرا اور بی جےپی کے لیڈر اور اجودھیا کے میئر رشی کیش اپادھیائے گواہ بنے۔
مسٹر سسودیا نے بتایاکہ شروع میں زمین سے متعلق دستاویزات دیکھنے کے بعد ایسا لگتا تھا کہ یہ جعلی ہوگا ، لیکن شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے لوگوں نے بے شرمی سے ایک بیان جاری کیا اور ایک متنازعہ دلیل دی کہ زمین مہنگی ہوگئی ہے۔ کیا کسی زمین کی قیمت 5 منٹ میں 2 کروڑ سے 18.5 کروڑ روپے ہوسکتی ہے؟
ٹرسٹ کو مشورے دیتے ہوئے سسودیا نے بتایا کہ عوام نے چندہ شری رام کے پرشکوہ مندر کی تعمیر کے لئے دیا ہے نہ کہ ان کے عقیدے کا مذاق اڑانے اور فنڈز کے غبن کے لئے چندہ دیا ہے۔