لکھنؤ: مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں ووٹوں کی صف بندی کرانے کی کوشش سے متعلق الزامات کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے آج کہا کہ بی جے پی ترقیاتی اسکیموں کے ذریعے عوام کا دل جیتنا چاہتی ہے ۔
مسٹر جیٹلی نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی پر ووٹوں کی صف بندی کرانے کی کوشش کرنے کا الزام بالکل غلط ہے ۔ بی جے پی ترقیاتی کاموں کے ذریعے عوام کے درمیان اپنی بات رکھ رہی ہے اور ہمیں عوام کی بھرپورحمایت بھی مل رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں میں بی جے پی کوئی تفریق نہیں کرتی۔’ سب کا ساتھ سب کا وکاس’ پارٹی کا عزم ہے ۔ تین طلاق کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ پرسنل لا ایسا ہونا چاہئے جو آئینی التزامات کی خلاف ورزی نہ کرے ۔کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے ایک لاکھ دس ہزار کروڑ روپے بڑے صنعت کاروں کے قرض معاف کرنے سے متعلق الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 14 مئی 2014 کے بعد ان کی حکومت نے ایک بھی پیسے کا قرض معاف نہیں کیا ہے ۔ مسٹر گاندھی غلط اور بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں۔
مسٹر جیٹلی نے کہا کہ وزیر اعلی اکھلیش یادو کے اترپردیش کے حصے میں کمی کئے جانے کے الزامات کو بھی غلط قرار دیا اور کہا کہ آئینی نظام میں مرکز ریاستی حکومتوں کا ایک پیسہ بھی نہیں روک انہوں نے کہا کہ نظام کے مطابق پہلے 29 فیصد پیسہ ریاستی حکومت کو ملتا تھا، اس کے بعد 32 فیصد دیا جاتا تھا اور اب اسے بڑھاکر 42 فیصد کر دیا گیا۔ باقی 58 فیصد رقم بھی منریگا جیسی اسکیموں کے ذریعے ریاستوں کو دی جاتی ہے ۔ جو وزیر اعلی اس طرح کے الزامات لگاتا ہے ، وہ اپنی ناکامی کو چھپاتا ہے ۔مسٹر جیٹلی نے اعتراف کیا کہ ریاست کے مغربی علاقوں میں ہوئے پہلے مرحلے کے انتخابات میں بی جے پی کا مقابلہ بہوجن سماج پارٹی سے تھا، لیکن آگے کے مراحل میں ایسا نہیں ہوگا بی جے پی پوری ریاست میں لڑائی رہی ہے جبکہ کہیں بی ایس پی اور کہیں کانگریس ایس پی اتحاد مد مقابل ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی اترپردیش میں مکمل اکثریت والی حکومت بنائے گی کیونکہ پارٹی کی لہر چل رہی ہے ۔ پارٹی نے ریاستی قانون ساز کونسل کی پانچ سیٹوں کے ساتھ ہی ملک کے کئی دیگر حصوں میں ہوئے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے ثابت کر دیا کہ عوام نے بی جے پی کو جتانے کا دل بنا لیا ہے ۔کانگریس۔ایس پی اتحاد کو موقع پرست قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈاکٹر رام منوہر لوہیا سمیت سماج وادی تحریک سے وابستہ تمام لیڈر کانگریس کے سخت مخالف رہے ہیں لیکن اکھلیش یادو نے کانگریس سے ہی ہاتھ ملا لیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کو فروغ دینے والوں نے ہی نوٹوں کی منسوخی کی مخالفت کی۔ عام آدمی نوٹوں کی منسوخی سے خوش تھا کیونکہ اسے پتہ ہے کہ نوٹوں کی منسوخی سے بدعنوانی پر روک لگے گی۔
مسٹر جیٹلی نے کہا کہ اتر پردیش میں افراتفری کی صورتحال ہے ۔ممبر اسمبلی کے خلاف الزام لگانے والی عورت کا قتل ہو جا تاہے ۔ اترپردیش پٹری سے اتر گیا ہے ۔ ریاست کومکمل طور پر تیار ہونے کے لئے طویل مسافت طے کرنی ہو گی۔ آدھی ادھوری سڑکیں بنوا کر افتتاح کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے دعوی کیا کہ مرکزی حکومت کا ہر برس دس ہزار کلومیٹر ہائی وے بنانے کا ہدف ہے ۔ 240 ہائی وے بن رہے ہیں۔ سال 2019 تک ہر گاؤں کو پکی سڑک سے جوڑیں گے ۔ سال 2022 تک پکی نہر اور گاوں کے ہر گھر میں بیت الخلا تعمیر ہو جائے گا۔ ملک میں بنیادی ڈھانچے بڑھانے کے لئے تین لاکھ 56 ہزار کروڑ روپے ہر سال خرچ کئے جارہے ہیں۔مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کے ابتدائی دور میں پریشانی ہوئی تھی لیکن اب مسائل ختم ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کے بعد اب ملک کا مالی نظام ترقی کی طرف گامزن ہے ۔ ملک اقتصادی طاقت بنے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کو بھی انکم ٹیکس کے دائرے میں لانے کی تجویز اچھی ہے ۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ مرکز آخر ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کو کیوں انکم ٹیکس کے دائرے میں نہیں لاتی۔