ریاض: اسلام کے دوسرے مقدس ترین مقام اور سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں ہونے والے خودکش حملے کے بعد مسلم ممالک میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مسجد نبوی کے قریب خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
سعودی عرب میں گزشتہ روز ایک ہی دن میں تین دھماکے ہوئے تھے۔مسجد نبوی کے قریب خودکش حملہ عین افطاری کے وقت ہوا جس میں 4 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
مدینہ، جدہ اور مشرقی شہر قطیف میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔مدینہ منورہ میں ہونے والے خودکش حملے پر ناصرف سعودی عرب بلکہ پوری مسلم امہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
سعودی عرب کی شوریٰ کونسل نے مدینہ میں ہونے والے خودکش حملے کو انتہائی قابل مذمت قرار دیا۔
’مزید کوئی ریڈ لائن نہیں‘
سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الشیخ کا کہنا تھا کہ جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا وہ یہ جرم نہیں کرسکتا۔
مصر کی مشہور جامعۃ الازہر نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اللہ کے گھروں کی حرمت قائم رکھنے پر زور دیا۔
سعودی عرب کے علما کی سپریم کونسل کا کہنا تھا کہ ان دھماکوں نے ثابت کردیا کہ اسلام کے باغی تمام مقدس مقامات کے دشمن ہیں۔
ایران کی جانب سے بھی سعودی عرب دھماکوں کی مذمت کی گئی اور ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ دہشت گردوں نے تمام حدیں پار کرلیں ہیں، جب تک ہم متحد نہیں ہوں گے اس وقت تک سنی شیعہ دہشت گردی کا نشانہ بنتے رہیں گے۔
لبنان کی شدت پسند جماعت ’حزب اللہ‘ نے بھی، جس پر سعودی عرب خطے میں دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگاتا ہے، مدینہ میں خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردوں کی جانب سے تمام مسلمانوں کے مقدس مقامات کی توہین قرار دیا۔
ترکی اور لبنان کی حکومت نے بھی مدینہ واقعے کی شدید مذمت کی، جبکہ عراق نے اسے ’سنگین جرم‘ قرار دیا۔