چین نے جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر ایک روز قبل ہونے والے خودکش حملے پر سخت مذمت اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی شہریوں کا خون رائیگاں نہیں جانا چاہیے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وین تین چینی اساتذہ کو لے کر کنفیوشس انسٹیٹیوٹ میں داخل ہونے والی تھی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک برقع پوش خاتون کو کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے داخلی دروازے کے باہر کھڑا دکھایا گیا جنہوں نے وین کے انسٹیٹیوٹ کے دروازے پر پہنچتے ہی خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکے کے نتیجے میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈنگ موپینگ سمیت وین میں سوار تین چینی اساتذہ اور گاڑی کا ڈرائیور ہلاک ہو گئے تھے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واقعے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ حملے میں تین چینی اساتذہ ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین اس بڑے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت اور متاثرین سے تعزیت جبکہ زخمیوں اور سوگوار خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی وزارت خارجہ اور پاکستان میں سفارتی مشنز نے واقعے کے فوراً بعد ’ایمرجنسی ریسپانس میکانزم‘ کو فعال کر دیا اور چینی معاون وزیر خارجہ وو جیانگھاؤ نے چین میں پاکستان کے سفیر کو فوری فون کیا۔
ترجمان نے کہا کہ چینی وزیر نے کال پر گفتگو کے دوران واقعے پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار اور پاکستان سے فوری طور پر مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
وزیر نے مزید مطالبہ کیا کہ حملے کے ذمہ داروں کو پکڑ کر قانون کے مطابق سزا دی جائے اور پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ کا یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں چینی سفارت خانہ اور کراچی میں قونصلیٹ جنرل ان ہلاکتوں کے بعد پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر معاملات سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے منگل کی شام وزیر اعظم شہباز شریف کے اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کے دورے کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور حکومت پاکستان اس واقعے کی جامع تحقیقات کرائے گی، مجرموں کو مثالی سزا دی جائے گی اور پاکستان میں چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو مضبوط بنایا جائے گا۔
ترجمان نے وزیر اعظم شہبازشریف کے حوالے سے کہا کہ حکومت پاکستان کبھی بھی کسی طاقت کو پاک چین دوستی کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان کے مطابق سندھ اور کراچی کے مقامی حکام نے پہلے ہی مجرموں کی تلاش کے لیے مکمل تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ چینی وزارت خارجہ اور پاکستان میں چینی سفارتی مشن متعلقہ پاکستانی محکموں پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ مرنے والوں کے حوالے سے معاملات کو مناسب طریقے سے انجام دیں، زخمیوں کا علاج کرائیں اور واقعے میں ملوث دہشت گرد تنظیم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی عوام کا خون رائیگاں نہیں جانا چاہیے اور اس واقعے میں ملوث عناصر کو یقیناً اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں چینی قونصل خانے کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے قونصل جنرل لی بیجیان کو دھماکے سے متعلق بریفنگ دی۔
وزیراعلیٰ نے چینی شہریوں کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے بھی واقعے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے چینی شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ایک پیغام میں کہا کہ پوری قوم صدمے میں ہے اور ہمارے چینی دوستوں سمیت ان قیمتی جانوں کے ضیاع پر سوگوار ہے، یہ بزدلانہ کارروائی پاک چین دوستی اور ہمارے درمیان تعاون پر براہ راست حملہ ہے۔