بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کے دوران اب تک سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ڈھائی ہزار کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبا کی قیادت میں ہونے والے پر تشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
چند ہفتے قبل ملک بھر میں شروع ہونے اس احتجاج کے کے دوران پرتشدد واقعات بھی پیش آئے جن میں اب تک ایک 105 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ڈھاکا میڈیکل کالج ہسپتال کی تیار کردہ فہرست کے مطابق جمعہ کو دارالحکومت میں کم از کم 51 افراد ہلاک ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ طلبا کا احتجاج اُس وقت پر تشدد شکل اختیار کر گیا جب حکومت نواز بعض گروہوں نے احتجاج کرنے والے طلبا پر دھاوا بولا اور انہیں سرکوب کرنے کی کوشش کی۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ نے احتجاج سے نمٹنے کے لئے ملک بھر میں کرفیو نافذ کر کے فوج کو طلب کر لیا ہے۔ سڑکوں پر لاٹھیوں، سلاخوں اور پتھروں کے ساتھ گھومتے احتجاجی طلباء مبینہ طور پر بسوں اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا رہے ہیں۔
ملک میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ پندرہ برسوں سے برسراقتدار وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے لئے یہ احتجاج ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔