سویڈن باضابطہ طور پر نیٹو فوجی اتحاد (نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن) میں شامل ہوگیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی خبر کے مطابق روس کے ساتھ ایک ہزار 340 کلومیٹر کی سرحد رکھنے والے ممالک سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت دہائیوں کے دوران اتحاد میں سب سے اہم اضافہ ہے۔
سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے لیے بھی دھچکا ہے جو اتحاد کو مزید مضبوط ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
اتحاد میں شمولیت کے بعد سویڈن بھی اس مشترکہ دفاعی ضمانت سے مستفید ہوگا جس کے تحت کسی ایک رکن پر حملہ تمام اتحادی ممالک پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔
نورڈک ملک نیٹو افواج کو اپنی جدید آبدوزیں اور مقامی طور پر تیار کردہ لڑاکا طیاروں کا ایک بڑا بیڑا فراہم کرے گا اور یہ ملک بحر اوقیانوس اور بالٹک ممالک کے درمیان ایک اہم ربط ثابت ہوگا۔
روس نے سویڈن کی شمویت پر جواب میں غیر متعین سیاسی اور فوجی تکنیکی جوابی اقدامات“ کی دھمکی دی ہے۔
سویڈن اور فن لینڈ نے گزشتہ سال یوکرین پر روس کے حملے کے جواب میں سرد جنگ اب تک جاری رہنے والی اپنی غیر فوجی اتحاد کی پالیسیوں کو ترک کرتے ہوئے نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دی تھی۔
فن لینڈ کی نیٹو کی رکنیت کو اپریل میں منظوری مل گئی تھی جب کہ جولائی میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے نیٹو میں شامل ہونے کے لیے سویڈن کی پیشکش کو منظوری کے لیے اپنی پارلیمنٹ میں بھیجنے پر رضامندی ظاہر کردی تھی۔
فن لینڈ کی اتحاد میں شمولیت نے اس کی فوجی عدم صف بندی کے دور کے خاتمے کی نشاندہی کی تھی جو کہ اس نے دوسری جنگ عظیم کے دوران سوویت یونین کی طرف سے حملے کی کوشش کو پسپا کرنے اور پڑوسی ملک روس کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کرنے کے بعد شروع کیا تھا۔
فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے نے فن لینڈ کو نیٹو کے اجتماعی دفاعی معاہدے کے تحت تحفظ حاصل کرنے پر آمادہ کیا جب کہ ماسکو نے اس اقدام پر سخت تنقید کرتے ہوئے رد عمل کا اظہار کیا تھا۔
کریملن ترجمان نے کہا تھا کہ نیٹو کی توسیع ہماری سلامتی اور روس کے قومی مفادات میں تجاوز ہے، انہوں نے کہا کہ ماسکو فن لینڈ میں نیٹو کی کسی بھی فوجی تعیناتی پر کڑی نظر رکھے گا۔
ماسکو کا کہنا تھا کہ یوکرین کے جنگ شروع ہونے کے بعد سے نیٹو ممالک کی جانب سے یوکرین کو بھاری ہتھیاروں کی ترسیل سے ثابت ہوتا ہے کہ مغربی ممالک روس کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔