اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کے جنوب میں ایک اجتمائی قبر سے ہلال احمر کے 8 طبی عملے سمیت دیگر فلسطینی امدادی کارکنوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کے سربراہ فلپ لازارینی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا کہ امدادی کارکنوں کی لاشوں کو ’اجتمائی قبروں میں پھینک دیا گیا تھا جو انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے اتوار کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ وہ ان اموات پر ’حیران‘ ہے، ان کی لاشوں کی آج شناخت کی گئی اور باوقار طریقے سے ان کی تدفین کی گئی، یہ رضاکار دوسروں کو مدد فراہم کرنے کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی) نے کہا کہ ہلال احمر کے 9 ارکان پر مشتمل گروپ کا ایک کارکن تاحال لاپتا ہے۔
خیال رہے کہ ہلال احمر کے امدادی کارکنوں کا یہ گروپ 23 مارچ کو اس وقت لاپتا ہو گیا تھا جب یہ عملہ اسرائیلی حملے کے زد میں آیا تھا۔
فلسطین ہلال احمر کے مطابق فلسطین سول ڈیفنس کے چھ ارکان اور اقوام متحدہ کے ایک ملازم کی لاشیں بھی برآمد کی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ان امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا، تاہم ریڈ کراس کے بیانات میں ان حملوں کا الزام کسی پر بھی عائد نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے یہ بیان دیا تھا کہ ایک تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 23 مارچ کو صہیونی فوجیوں کی فائرنگ کی زد میں کچھ گاڑیاں آئی تھیں جن میں ایمبولینس اور فائر ٹرک شامل تھے جو بغیر کسی ایمرجنسی سگنلز کے جارہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کے اس حملے میں حماس اور اسلامی جہاد سے تعلق رکھنے والے متعدد عسکریت پسند مارے گئے تھے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم غزہ کی پٹی میں شدت پسندوں کی جانب سے شہری بنیادی ڈھانچے کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں، جس میں دہشت گردی کے مقاصد کے لیے طبی سہولیات اور ایمبولینسوں کا استعمال بھی شامل ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے ہلال احمر کے کارکنوں کی ہلاکتوں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
آئی ایف آر سی کے مطابق یہ 2017 کے بعد سے ریڈ کراس ریڈ کریسنٹ کے کارکنوں پر ہونے والا واحد مہلک ترین حملہ ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی اس جنگ میں کم از کم 1060 امدادی کارکن جاں بحق ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے میں 1139 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے غزہ کے محصور علاقے پر حملوں میں کم از کم 50 ہزار 21 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 13 ہزار 274 زخمی ہوچکے ہیں۔