ممبئی،: بمبئی ہائی کورٹ نے مینگروو کے معاملے پر پیر کے روز مہاراشٹر حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پہلی نظر میں مینگروو علاقوں کو محکمہ جنگلات کے حوالے کرنے کے اس کے 2018 کے حکم کی خلاف ورزی ہے ۔
جسٹس نتن جامدار اور جسٹس سندیپ مارنے پر مشتمل ڈویژن بنچ این جی او ون شکتی کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) کی سماعت کر رہی تھی، جس میں 17 ستمبر 2018 کو ہائی کورٹ کی طرف سے دیے گئے احکامات کی تعمیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اپنے مذکورہ حکم میں حکومت کی ملکیت والی زمین پر موجود مینگرووز کو محفوظ جنگل قرار دیا تھا۔
ججوں نے مدعا علیہان، حکومت، سی آئی ڈی سی او، ایم ایم آر ڈی اے اور دیگر حکام کو ہدایت دی کہ جن کے تحت مینگروو کے علاقے آتے ہیں، عدالت کے حکم کی تعمیل کے اسٹیٹس اور وقت کے شیڈول کے بارے میں تفصیلی حلف نامہ داخل کیا جائے ۔ بادی النظر میں اسے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی سمجھا جائے گا اور اس کے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ اس بنیاد پر کارروائی کرنے سے پہلے (حکم کی خلاف ورزی) ہم جواب دہندگان کو ریکارڈ پر رکھنے کے لیے وقت دیتے ہیں اور عدالت کے حکم کی تعمیل کا وقت مقرر کرتے ہیں۔ اس درخواست میں بیان کردہ تمام جواب دہندگان کی طرف سے حلف نامہ داخل کیا جائے ۔
اس حکم میں کہا گیا ہے کہ موضوع کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حلف نامہ کسی بھی نچلی سطح کے اتھارٹی کو پیش نہیں کیا جانا چاہئے ۔
ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ نہ تو ریاستی حکومت اور نہ ہی حکام نے ان احکامات کی تعمیل کے لیے وقت بڑھانے کی درخواست کی ہے ۔