بامبے ہائی کورٹ نے ایک معاملے کی سماعت کے دوران انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جم کر کلاس لی۔ ایک شخص پر بے وجہ منی لانڈرنگ مقدمہ شروع کرنے کی پاداش میں ای ڈی کو یہ پھٹکار لگائی گئی۔
ہائی کورٹ نے اس معاملے میں ای ڈی پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ عدالت نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی ایجنسیوں کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
ای ڈی پر جرمانہ لگاتے ہوئے جسٹس ملند جادھو کی سنگل بنچ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو ایک ‘سخت پیغام’ جانا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ شہریوں کو پریشان نہ کیا جائے۔
جسٹس جادھو نے سماعت کے دوران کہا “یہ دیکھا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کی سازش خفیہ طور سے کی جاتی ہے اور چپ چاپ انجام دی جاتی ہے۔ میرے سامنے ابھی جو معاملہ ہے وہ منی لانڈرنگ روک تھام ایکٹ کے عمل درآمد کی آڑ میں ہراساں کرنے کا ایک کلاسک معاملہ دکھائی دے رہا ہے۔
اس معاملے میں شکایت کنندہ کے ساتھ ساتھ ای ڈی کی کارروائی صاف طور پر بدنیتی پر مبنی ہے اور اس کے لیے سخت سزا دی جانی چاہیے۔ ای ڈی جیسی مرکزی ایجنسیوں کو ایک سخت پیغام دینا چاہیے کہ انہیں قانون کے دائرے میں رہنا چاہے، وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتے اور شہریوں کو اس طرح پریشان نہیں کر سکتے۔”
دراصل معاملہ یہ ہے کہ ایک پراپرٹی خریدار نے راکیش جین نام کے ایک رئیل اسٹیٹ ڈیولپر پر ضابطوں کی خلاف ورزی کا معاملہ درج کرایا تھا۔ یہ شکایت ولے پرلے پولیس تھانہ میں درج کرائی گئی تھی۔ اس کی بنیاد پر ای ڈی نے راکیش جین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی جانچ شروع کر دی تھی۔ یہ معاملہ اگست 2014 کا ہے۔ خصوصی عدالت نے ای ڈی کی طرف سے دائر استغاثہ پر اگست 2014 میں نوٹس جاری کیا تھا۔ اب منگل (21 جنوری) کو ہائی کورٹ نے اس معاملے میں راکیش جین کے خلاف خصوصی عدالت کی طرف سے جاری نوٹس کو رد کر دیا ہے۔