دنیا بھر میں اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ نے اسرائیلی برآمد کنندگان کو شدید مشکلات میں ڈال دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، رمضان المبارک کے دوران عرب اور اسلامی ممالک میں اسرائیلی کھجوریں کئی برسوں سے دسترخوان کا حصہ بنتی رہی ہیں، لیکن غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد بائیکاٹ مہمات نے ان کی فروخت کو شدید متاثر کیا ہے۔
عالمی سطح پر کھجوروں کی مارکیٹ تقریباً 80 لاکھ ٹن کی ہے، جس میں اسرائیل کا حصہ 40 ہزار ٹن ہے۔ اسرائیل کی 80 فیصد کھجوریں المجدول زیادہ تر مقبوضہ مغربی کنارے کی غیر قانونی یہودی بستیوں میں اگائی جاتی ہیں۔
بائیکاٹ مہم کی وجہ سے اسرائیلی کاشتکار مسلسل دوسرے سال بھی مالی بحران کا شکار ہیں، خاص طور پر رمضان میں اسرائیلی کھجوروں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
بین الاقوامی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی کمپنیاں اپنی کھجوروں پر “فلسطین” کا لیبل لگا کر فروخت کر رہی ہیں، جو برطانوی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، برآمد کنندگان نے کھجوروں سے اسرائیل کا نام ہٹا کر انہیں عرب اور مسلم ممالک میں فروخت کرنے کی کوشش کی، لیکن بائیکاٹ کے حامیوں نے ان حربوں کو بے نقاب کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیل سالانہ 340 سے 500 ملین ڈالر کی کھجوریں برآمد کرتا تھا، لیکن غزہ جنگ اور بائیکاٹ مہم کی وجہ سے اسرائیلی کھجوروں کی عالمی تجارت کو شدید دھچکا لگا ہے۔