برازیلیہ: برازیل میں ’میری گومس‘ نامی 121 سالہ ضعیفہ کو دنیا کی معمر ترین خاتون قرار دیا جارہا ہے تاہم گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے فی الحال تصدیق نہیں ہوئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق میری گومس 16 جون 1900ء کو پیدا ہوئیں اور اس حساب سے ان کی عمر 121 برس بنتی ہے۔
برازیل کی میڈیکل ٹیم نے ’موم جیزز‘ نامی گاؤں سے طویل العمر خاتون کا سراغ لگایا۔ دنیا کی معمر ترین خاتون کا شوہر اور ان کی کوئی اولاد دنیا میں نہیں رہی جس کے سبب وہ اپنی پوتی کے ہاں رہ رہی ہیں جو ان کا بہت خیال رکھتی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ میری گومس کے 13 پڑپوتے پوتیاں ہیں اور ان کی بھی 6 اولادیں ہیں۔
جاپان سے تعلق رکھنے والی خاتون کین تناکا کی 118 سال کی عمر میں انتقال کے بعد فرانیسی خاتون نن لوسیل کے پاس گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے دنیا کی عمر ترین خاتون ہونے کا اعزاز حاصل ہے جو 11 فروری 1904ء کو پیدا ہوئیں۔برازیلین انتظامیہ کا ماننا ہے کہ میری گومس اب دنیا کی طویل عمر پانے والی شخصیت ہیں جبکہ اس کا فیصلہ ورلڈ ریکارڈ کی ٹیم تحقیقات کے بعد کرے گی۔ مذکورہ خاتون 8 سال قبل خود سے کام کاج کیا کرتی تھیں لیکن اب ان کی صحت جواب دے چکی ہے۔
مذکورہ تحقیق میں ماہرین نے صرف چین کے مریضوں کا جائزہ لیا اور جن افراد کو اسٹڈی کا حصہ بنایا گیا تھا، ان کے صحت یابی کے 6 ماہ بعد ٹیسٹ کیے جانے کے بعد ایک سال بعد اور پھر آخری مرتبہ دو سال بعد ٹیسٹ کیے گئے۔
تحقیق کے دوران ماہرین نے تمام افراد کے متعدد ٹیسٹس کرنے سمیت ان کی جسمانی صحت کا جائزہ بھی لیا اور پھر ان سے سوالات بھی کیے گئے۔
تحقیق میں شامل نصف سے زیادہ افراد نے صحت کے مسائل کی شکایت کی اور بتایا کہ ان کی زندگی پہلے جیسی نہیں رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ صحت یابی کے دو سال بعد نصف سے زیادہ افراد میں کم از کم ایک بڑی علامت موجود تھی جب کہ زیادہ تر لوگوں نے تھکاوٹ، کمزوری، سر چکرانے اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی شکایات کیں۔
تحقیق میں شامل زیادہ تر افراد نے بتایا کہ صحت یابی کے دو سال بعد بھی ان میں ذہنی مسائل اور خصوصی طور پر ڈپریشن کی سطح زیادہ ہے، جس وجہ سے وہ بے سکونی کا بھی شکار ہیں۔