ساؤ پاؤلو: برازیل کی پہلی خاتون صدر ڈلما روسیف کو مواخذے کے بعد عہدے سے فارغ کردیا گیا جس کے بعد سب سے بڑے شہر ساؤ پاؤلو میں مظاہرے شروع ہوگئے۔برازیل کی سینیٹ میں ڈلما روسیف کے خلاف مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ ہوئی جس میں 61 اراکین نے مواخذے کے حق میں جبکہ 20 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔سابق صدر ڈلما روسیف پر بجٹ قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات تھے اور ان کے خلاف پارلیمنٹ میں مواخذے کی تحریک جمع کرائی گئی تھی۔
ڈلما روسیف کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد ساؤ پاؤلو میں ان کے حامی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے توڑ پھوڑ شروع کردی۔
مظاہرین نے گاڑیوں کے شیشے توڑے، دکانوں کو نقصان پہنچایا اور آگ لگاکر شاہراہوں کو بلاک کردیا جبکہ صورتحال پر قابو پانے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کرنی پڑی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مائیکل ٹیمر جو مئی میں ڈلما روسیف کی معطلی کے بعد سے نگراں صدر کی ذمہ داریاں نبھارہے تھے اب باضابطہ طور پر برازیل کے صدر بن گئے اور انہوں نے عہدے کا بھی حلف اٹھالیا۔
عہدے سنبھالنے کے بعد اپنے خطاب میں انہوں نے عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ یہ وقت امید کا ہے اور برازیل پر عدم اعتماد کو ختم کرنے کا ہے۔
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ ملک سے بے روزگاری کے خاتمے اور معاشی حالات کو بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
روسیف نے عہدے سے برطرف ہونے کے بعد اس اقدام کو ورکرز پارٹی کی حکومت سے اقتدار چھیننے کی کوشش قرار دیا۔
یاد رہے کہ ورکرز پارٹی گزشتہ 13 برس سے برازیل میں بر سر اقتدار ہے تاہم اب پارٹی کے وزراء اور خود ڈلما روسیف پر آنے والے کرپشن کے الزامات کے بعد اس کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
وینزویلا نے برازیل سے تعلقات منقطع کردیے
ڈلما روسیف کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد وینرویلا نے برازیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا۔
وینزویلا کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم ڈلما روسیف کی برطرفی کی مذمت کرتے ہیں اور احتجاجاً برازیل میں اپنے سفیر کو واپس بلاتے ہیں‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وینزویلا موجودہ صورتحال میں برازیل کے ساتھ تمام سیاسی اور سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کرتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز میں برازیل میں حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے اور انہوں نے برازیل کے بدترین سیاسی اور اقتصادی بحران کے تناظر میں ڈلما روزیف کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔
ڈلما روسیف کے خلاف مظاہروں نے اُس وقت شدت اختیار کرلی تھی ریاست ساؤ پاؤلو کے پراسیکیوٹرز نے منی لانڈرنگ کے الزام میں ڈلما روسیف کے جماعت کے رہنماؤں لوئز اِناکیو اور لولا ڈی سلوا کی گرفتاری کی سفارش کی تھی۔
یاد رہے کہ برازیل میں تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ افراد بے روزگار ہیں اور ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر کرنا نئے صدر کیلئے آسان نہیں ہوگا۔