غیرملکی میڈیا کے مطابق اس پروگرام کے تحت پناہ گزینوں کو سمندر میں اس وقت تک بحری جہازوں پر رکھا جائے گا جب تک ان کی پناہ کی درخواست منظور یا مسترد ہونے کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔
برطانوی وزارتِ داخلہ کے مطابق پناہ کے متلاشیوں کے پہلے گروپ کو جہاز پر رہائش کے لیے منتقل کیا گیا ہے جن کی تعداد 50 ہے جبکہ رواں ہفتے کے اختتام پر ان پناہ گزینوں کی تعداد 500 ہو جائے گی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کی کی گئی تنظیمیں اس منصوبے کو ظالمانہ اور غیر انسانی قرار دے چکی ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق 222 کمروں پر مشتمل 3 منزلہ بجری جہاز تین ہفتے قبل پورٹ لینڈ کی پورٹ پر پہنچا تھا جسے حکومت پناہ کے متلاشیوں کو رکھنے کے لیے استعمال کرے گی۔
برطانوی ہوم آفس کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 18 سے 65 سال کی عمر کے مرد جہاز پر 9 ماہ گزار سکتے ہیں جسے وہ محفوظ سمجھتے ہیں اور اس سے قبل جرمنی اور نیدرلینڈز میں بے گھر افراد اور پناہ کے متلاشیوں کو رہائش فراہم کرنے کے لیے یہ جہاز استعمال ہوتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال یہ خبر سامنے آئی تھی کہ برطانیہ کے جنوب مغرب میں واقع پورٹ لینڈ ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو برطانیہ کا وہ پہلا مقام بننے جا رہا ہے جہاں تارکین وطن کو ایک بحری جہاز پر رکھا جائے گا۔