بھوپال میں یکم جنوری 2025 کی رات، یونین کاربائیڈ فیکٹری سے تقریباً 377 ٹن زہریلا فضلہ ٹھکانے لگانے کے لئے منتقل کیا گیا۔ یہ اقدام زہریلے فضلے کے محفوظ ٹھکانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
12 سیل بند کنٹینرز ٹرکوں میں یہ کچرا بھوپال سے 250 کلومیٹر دور دھار ضلع کے پیتھام پور صنعتی علاقے میں بھیجا جا رہا ہے۔ اس عمل کو یقینی بنانے کے لیے گرین کوریڈور بنایا گیا ہے تاکہ ٹرک بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔
بھوپال گیس سانحہ کے امداد اور بحالی کے محکمے کے ڈائریکٹر سواتنتر کمار سنگھ نے بتایا کہ فضلہ لے جانے والے ٹرک رات تقریباً نو بجے روانہ ہوئے۔ گرین کوریڈور کے ذریعے ان ٹرکوں کو 7 گھنٹوں میں پیتھام پور پہنچنے کی امید ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس نپٹانے کے عمل میں تقریباً 100 افراد شامل تھے جنہوں نے 30 منٹ کی شفٹوں میں فضلے کو پیک کیا اور ٹرکوں میں لوڈ کیا۔ ان کی صحت کی جانچ کی گئی اور انہیں ہر 30 منٹ میں آرام دیا گیا۔
یونین کاربائیڈ فیکٹری سے 2-3 دسمبر 1984 کی رات انتہائی زہریلی میتھائل آئیزو سیانائیٹ (ایم آئی سی) گیس کا لیکیج ہوا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً 5479 لوگوں کی موت واقع ہوئی اور ہزاروں لوگ متاثر ہوئے۔
یہ واقعہ دنیا کے سب سے بڑے صنعتی حادثات میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ اس حادثے کے بعد بھوپال میں مختلف اقدامات کیے گئے لیکن فضلے کا نپٹانا ایک طویل عمل بن گیا تھا۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے حال ہی میں بھوپال میں یونین کاربائیڈ فیکٹری کا خالی نہ کرنا کے لیے حکام کی شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ یہ بے حسی ایک اور المیہ پیدا کر سکتی ہے۔
عدالت نے زہریلے فضلے کی منتقلی کے لیے چار ہفتوں کی مہلت دی اور وارننگ دی کہ اگر ہدایات پر عمل نہ کیا گیا تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
سواتنتر کمار سنگھ نے کہا کہ ابتدائی طور پر کچھ فضلے کو پیتھام پور کی فضلہ نپٹانے کی تنصیب میں جلا دیا جائے گا اور بعد میں باقیات کی جانچ کی جائے گی کہ آیا اس میں کوئی نقصان دہ مواد بچا ہوا ہے یا نہیں۔
ایک بار یہ تصدیق ہو جانے پر راکھ کو دو پرتوں کی تہہ سے ڈھک دیا جائے گا اور یہ یقینی بنایا جائے گا کہ یہ کسی بھی طرح سے زمین اور پانی کے ساتھ رابطے میں نہ آئے۔ اس عمل کی نگرانی مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ اور ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کے افسران کریں گے۔
کچھ مقامی کارکنوں نے 2015 میں پیتھام پور میں یونین کاربائیڈ کے فضلے کے جلانے کے تجربے کے بعد آس پاس کے گاؤں میں آلودگی کے الزامات لگائے تھے۔ تاہم سنگھ نے اس دعوے کو مسترد کردیا اور کہا کہ تمام ٹیسٹوں اور اعتراضات کی جانچ کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کچرے کا نپتانا پیتھام پور میں کیا جائے گا۔
انہوں نے مقامی لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ اس عمل میں کوئی حفاظتی خطرہ نہیں ہے۔ اس عمل کے خلاف 29 دسمبر کو پیتھام پور میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے جن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔