کولمبو؛ سری لنکا نے اکثریتی سنہالی بدھیوں اور اقلیتی مسلمانوں کے درمیان خوفناک فرقہ وارانہ تشدد کو مزید پھیلننے سے روکنے کے لئے آج سے 10 دن کے لئے ایمرجنسی نافذ کردیا ہے۔
بحرہند میں ایک جزیرہ نما ملک کے پُرفضاء اور قدرتی مناظر سے مزین ضلع کانڈی میں مسلمانوں کے ہاتھوں ایک بدھی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں سنہالی بدھیوں نے مسلمانوں کو حملہ کا نشانہ بنایا تھا۔ اس تشدد میں کم سے کم دو مسلمان ہلاک ہوگئے۔
علاوہ ازیں مسلمانوں کے کئی گھر، دوکانات اور مسجدیں نذر آتش کردی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتہ ایک ہجوم کے ہاتھوں ایک سنہالی بدھی کی ہلاکت ہوگئی تھی جس کے بعد گزشتہ روز وسطی ضلع کانڈی تھلڈینیا علاقہ میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ سیاحوں کے لئے مقبول و پُرکشش مقام پر امن و قانون کی بحالی کے لئے حکومت کی جانب سے فوج اور پولیس فورس روانہ کردی گئی اور کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ وزیر سماجی بااختیاری ایس بی دیسا نائیکے نے کابینہ کے اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں سے کہاکہ صدر مائیتری پالا سیری سینا اور کابینہ نے ملک کے
بعض علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد 10 دن کے لئے ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق حکمنامہ پر صدر کی دستخط کے فوری بعد گزٹ اعلامیہ جاری کردیا جائے گا۔ مسلمانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سنہالی بدھیوں کے حملہ میں ان کی کم سے کم 10 مسجدوں، 75 دوکانات اور 32 گھروں کو بھاری نقصانات پہونچے ہیں۔ دونوں طبقات کے درمیان جھڑپوں کو روکنے کے لئے پولیس کو آنسو گیس شل برسانے کے لئے مجبور ہونا پڑا۔ تشدد پر قابو پانے کے لئے سارے علاقہ میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ بدھ مت کے قدیم مذہبی آثار اور موز کی کاشت کے لئے مشہور ضلع کانڈی کے اس علاقہ کی صورتحال بدستور کشیدہ ہے جہاں آتشزنی کے واقعہ میں خاکسر عمارت سے آج صبح ایک مسلم شخص کی نعش برآمد ہوئی۔ کانڈی کے تھیلڈینیا اور پلے کیلی کے علاقوں میں فسادیوں نے رات کے کرفیو کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر لوٹ مار اور آتشزنی کا سلسلہ جاری رکھا جس کے بعد آج صبح سخت ترین کرفیو نافذ کرتے ہوئے فوج اور پولیس فورس تعینات کئے گئے۔ بحرہند کے اس جزیرہ میں اگسٹ 2011 ء کے بعد پہلی مرتبہ ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔
ایک سینئر وزیر اور مسلم جماعت سری لنکا مسلم کانگریس کے رہنما رؤف حکیم نے اخباری نمائندوں سے کہاکہ ’’ہم نے صورتحال پر کنٹرول اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔ ایک شخص جھگڑے میں تین مسلمانوں کی زدوکوب میں ایک سنہالی بدھی شخص کی ہلاکت کے بعد یہ ہولناک فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ پولیس کے مطابق اس حملے کے بعد 22 فروری کو ایک شخص کو دواخانہ میں شریک کیا گیا تھا جہاں وہ 3 مارچ کو زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ اس کی ہلاکت کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ بعدازاں پولیس نے اس پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کرلیا۔ جنوبی سری لنکا میں گزشتہ سال نومبر میں بھی ایک شخص کی ہلاکت کے بعد پھوٹ پڑنے والے تشدد میں فسادیوں نے کئی گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا تھا۔ جون 2014 ء میں مسلمانوں اور بدھسٹوں کے درمیان پرتشدد فسادات میں کم سے کم چار افراد ہلاک اور دیگر درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
سری لنکا کی 2.1 کروڑ نفوس پر مشتمل آًادی میں تقریباً تین چوتھائی بدھی ہیں اور صرف 10 فیصد (21 لاکھ) مسلمان ہیں۔ سری لنکا میں گزشتہ چند برسوں سے مسلم اقلیت اور بدھ اکثریت کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اکثریتی بدھیوں نے کئی موقعوں پر جبری مذہبی تبدیلیوں کے ذریعہ بدھیوں کو مسلمان بنانے اور بدھیوں کے قدیم مذہبی آثار تباہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ کٹر قوم پرست بدھیوں نے اپنے ملک میں مائنما کے روہنگیا مسلم پناہ گزینوں کی موجودگی پر بھی اعتراض کیا ہے۔ مائنمار بھی بدھ اکثریتی ملک ہے جہاں حالیہ عرصہ کے دوران بدھ قوم پرستی میں شدت پیدا ہوئی ہے۔ سخت گیر بدھ راہبوں کے وحشیانہ تشدد کے سبب لاکھوں بے یار و مددگار روہنگیا مسلمانوں کو اپنی جان بچانے کے لئے ملک چھوڑ کر فرار ہوتے ہوئے پڑوسی ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔