ممبئی یکم نومبر(یواین آئی)حال میں ایک آر ٹی آئی (حق اطلاعات) درخواست کے ذریعے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ممبئی اور احمد آبادکے درمیان چلائی جانے والی ٹرینوں میں 40 فیصد نشستیں خالی رہتی ہیں،
اس انکشاف کے نتیجے میں مودی حکومت کے ذریعہ ممبئی اوراحمد آباد کے درمیان بلٹ ٹرین چلانے کی منصوبہ بندی پرسوالیہ نشان لگادیا ہے ۔اور منصوبہ پر ازسرنوجائزہ لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔
واضح رہے کہ ممبئی اور احمد آباد روٹ پر 40فیصد نشستوں کے خالی رہنے کی وجہ سے ویسٹرن ریلوے کو بھاری مالی نقصان سے دوچار ہے ۔ ممبئی کے ایک آرٹی آئی کارکن انیل گلگلی کو آر ٹی آئی کے ذریعہ ملے جواب میں ویسٹرن ریلوے نے کہا ہے کہ اس علاقے میں گزشتہ تین ماہ میں 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ، یعنی ہر مہینے 10 کروڑ روپے کا نقصان ریلوے کو برداشت کرنا پڑا ہے ۔ گلگلی نے کہا کہ یہ بلٹ ٹرین منصوبے پر سنگین سوال کھڑے کرتا ہے ۔ چاہے جب بھی اس کی تعمیر کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ ”حکومت ہند جذبات میں بلٹ ٹرین منصوبے پر ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے جا رہی ہے ، لیکن اس نے اپنا ہوم ورک ٹھیک سے نہیں کیا ہے ۔”
محکمہ ریلوے نے بھی اعتراف کیا کہ اس علاقے میں ایک نئی ٹرین چلانے کے لئے کوئی منصوبہ نہیں ہے ، کیونکہ یہ پہلے سے ہی خسارہ میں ہے ۔ گلگلی نے دونوں شہروں کے درمیان چلنے والی ٹرینوں میں نشستوں کے پُرہونے کے بارے میں دریافت کیا ۔اور جواب میں ویسٹرن ریلوے نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ میں ممبئی۔
احمد آباد کے علاقے میں تمام ٹرینوں میں 40 فی صد نشستیں خالی ہیں جبکہ ممبئی اور احمد آباد کے درمیان چلنے والی 44 فیصد سیٹ خالی ہیں،ویسٹرن ریلوے کے چیف کمرشل مینیجر منجیت سنگھ نے آر ٹی آئی کے جواب میں ممبئی۔احمد آباد۔ممبئی کے راستے کی تمام اہم ٹرینوں کی نشستوں کے بارے میں معلومات دی ہے ،اس فہرست میں دورنتو،شتابدی ایکسپریس، لوکشتی ایکسپریس، گجرات میل،بھاونگر ایکسپریس، سرکشا ایکسپریس، ویوک ۔ بھج ایکسپریس اور دیگر ٹرینوں شامل ہیں۔انیل گگلی اس روٹ کی سب سے زیادہ مقبول ٹرین 12009شتابدی ایکسپریس کی ممبئی احمد آباد راستے کی صلاحیت 72ہزار،696 نشستوں کی ہے ، جس سے جولائی ستمبرکے دوران صرف 36،ہزار117 نشستیں ہی بھری گئیں،کئی ٹرینیں خسارے میں چل رہی ہیں اور موجودہ منظر نامے کے پیش نظر جہاں لوگ ہوائی جہاز سے مزید سفر کر رہے ہیں، دونوں شہروں کے درمیان سڑک کے ذریعے سفر کرنا آسان ہو گیا ہے ۔ مرکز اور گجرات حکومت کو بلٹ ٹرین جیسے مہنگے منصوبے کا ازسرنو جائزہ لینا چاہئے ، تاکہ یہ ٹیکس دہندگان کے لئے سفید ہاتھی ثابت نہیں ہو۔