نئی دہلی، 22 اکتوبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے آج کہا کہ اتر پردیش کے بہرائچ ضلع میں تشدد اور فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ملزمان کے خلاف ‘بلڈوزر’ کے استعمال کی مجوزہ کارروائی کے خلاف دائر درخواست کی بدھ کو سماعت ہوگی۔
جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ اور دیگر وکلاء کی عرضی قبول کرلی ۔ عرضی گزاروں کی طرف سے اس معاملے کی جلد سماعت کی درخواست پر عدالت اس معاملے کو 23 اکتوبر کے لیے لسٹ کرنے کی ہدایت دی۔
بنچ کے سامنے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے وکلاء نے کہا کہ اتر پردیش حکومت فسادات میں مبینہ طور پر ملوث افراد کے خلاف اس بنیاد پر انہدامی کارروائی کرنا چاہتی ہے کہ ان کی تعمیر غیر قانونی تھی۔
اس پر بنچ نے کہا “آپ اس عدالت کی طرف سے دیئے گئے احکامات سے واقف ہیں۔ اگر وہ (ریاستی حکومت) ان احکامات کی خلاف ورزی کا خطرہ مول لینا چاہتی ہے تو یہ ان کی مرضی ہے۔”
بنچ نے اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج سے کہا کہ اسے بدھ تک کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہئے، اس پر ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے اتفاق کیا اور کہا کہ ہم کچھ نہیں کریں گے۔
اتر پردیش کے پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ ( یو پی ڈبلیو ڈی ) نے بہرائچ ضلع کے ایک گاؤں میں ایک مذہبی جلوس کے دوران موسیقی بجانے پر فرقہ وارانہ تشدد میں مبینہ طور پر ملوث تین لوگوں کی غیر منقولہ جائیداد کو مسمار کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے یکم اکتوبر کو اپنے 17 ستمبر کے اس حکم میں توسیع کی تھی کہ ریاستیں اس عدالت کی اجازت کے بغیر کسی فوجداری معاملے میں ملوث ملزم کی جائیداد کو منہدم کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال نہیں کریں گی۔
تاہم، عدالت عظمیٰ نے اس کے بعد عوامی سڑکوں، فٹ پاتھوں، ریلوے لائنوں یا آبی ذخائر پر تجاوزات کے خلاف کارروائی کو مستثنیٰ قرار دیا تھا، اس کے بعد عدالت عظمیٰ نے بلڈوزر کارروائی کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
سپریم کورٹ نے یکم اکتوبر کو کہا تھا کہ وہ “بلڈوزر جسٹس” کے متنازعہ مسئلے سے نمٹنے کے لیے ملک گیر سطح پر رہنما خطوط وضع کرے گی، جس کا استعمال کچھ ریاستی حکومتیں کسی شخص پر جرم کا الزام لگنے پر اس کے گھر یا دکان کو منہدم کرنے کے لئے کرتی ہیں ۔