سری نگر:وادی کشمیر میں بدھ کے روز کشمیر ٹرانسپورٹرس ویلفیئر ایسو سی ایشن (کے ٹی ڈبلیو اے ) کی دو روزہ ‘چکہ جام’ ہڑتال کی کال پر تمام بسیں اور منی بسیں سڑکیں سے غائب رہیں۔
کے ٹی ڈبلیو اے نے ہڑتال کی کال سری نگر میں جنرل بس اسٹینڈ بتہ مالو کو پارمپور منتقل کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف دی رکھی ہے ۔ہڑتال کی وجہ سے وادی کے تمام اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر بسوں اور منی بسوں کی آمدورفت معطل رہی جس کے نتیجے میں ان بسوں کے ذریعے ہر روز سفر کرنے والے ہزاروں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں معمول کے مطابق چلتی رہیں۔ کے ٹی ڈبلیو اے کا کہنا ہے کہ بس اسٹینڈ کی پارمپورہ منتقلی سے جنرل بس اسٹینڈ بتہ مالو میں سینکڑوں بسوں اور منی بسوں سے منسلک افراد کا ذریعہ معاش بری طرح سے متاثر ہوگا۔ٹرانسپورٹرس ایسو سی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے بس اسٹینڈ کی منتقلی پر اپنا فیصلہ نہیں بدلا تو وہ اپنی ہڑتال میں مزید شدت لائیں گے ۔
دریں اثنا بسوں اور منی بسوں کی ہڑتال کی وجہ بدھ کو ان بسوں کے ذریعے سفر کرنے والے ہزاروں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔وادی کے تمام ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹروں پر بدھ کی صبح سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کو بسوں کے انتظار میں دیکھا گیا۔ تاہم ان میں سے بیشتر مسافر بعدازاں مایوس ہوکر اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے ۔سری نگر میں دکانداروں نے بتایا کہ ان کے بیشتر سیلز مین وادی کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں اور بسوں کی ہڑتال کی وجہ سے سری نگر نہیں پہنچ سکے ۔ ہڑتال کی وجہ سے ملازمین اور طالب علم بھی وقت پر اپنے دفاتر اور تعلیمی اداروں کو نہیں پہنچ سکے ۔