ایلائنس ایئر نے بیان جاری کرکے کہا کہ’ یوم آزادی بکری میلا’ کے تحت ریل کرائے سے بھی کم قیمت پرہوائی ٹکٹ دستیاب کرائےجارہے ہیں تاکہ ٹرین کے مسافر بھی فلائٹ سے سفر کر سکیں۔
ایئر انڈیا کی ریجنل یونٹ ایلائنس ایئر نے اپنے نیٹ ورک پر کفایتی شرحوں پر ہوائی ٹکٹ کی پیشکش کی ہے۔ یہ قیمتیں 990 روپئے سے شروع ہو رہی ہیں اور محدود مدت کیلئے ہے۔
ایلائنس ایئر نے بیان جاری کرکے کہا کہ’ یوم آزادی بکری میلا’ کے تحت ریل کرائے سے بھی کم قیمت پرہوائی ٹکٹ دستیاب کرائےجارہے ہیں تاکہ ٹرین کے مسافر بھی فلائٹ سے سفر کر سکیں۔ ایئر لائن نے کہا کہ کفایتی شرحوں پر 3اگست سے 9 کے درمیان ٹکٹ بک کئے جاسکتے ہیں۔ مسافر کفایتی شرحوں پر تین اگست سے 30 ستمبر کے درمیان سفر کرسکتے ہیں۔
یہ خبر ایئر انڈیا کی بکری کی خبروں کے درمیان آئی ہے۔ بتادیں کہ مسلسل ایسی خبریں آتی رہی ہیں کہ ہندستان حکومت ایئر انڈیا میں اپنے حصے کو بیچنا چاہرتی ہے۔ ووزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپنے بجٹ بیان میں ایئرانڈیا کو بیچنے کیلئے نیا پلا لانے کی بات کہی تھی۔ پالیسی کمیشن نے کمپنی کی پوری حصے داری بیچنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن حکومت نے ایک سیاسی سرمایہ کاری کو 74 فیصدی حصے داری بیچنے کی پیشکش کی تھی جو اس کے نہ بکنے کا بڑا سبب بتایا گیا تھا۔ ایسے میں اب حکومت نے کمپنی کی 100 فیصدی حصے داری بیچنے کا فیصلہ لیا ہے۔
ایئر انڈیا سے باہر نکل سکتی ہے حکومت
ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق، حکومت ایئر انڈیا سے باہر نکل سکتی ہے۔ ڈپارٹمینٹ آف انویسٹمینٹ اینڈ پبلک ایسٹ مینجمنٹ (ڈی آئی پی اےایم) کے سکریٹری اتانو چکروتی نے بتایا کہ ابھی اس پرکوئی آخری فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ حکومت کو سرمایہ کاری کے ذریعے کمپنی میں حصے داری خریدنے سے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
ایئر انڈیا کے پاس تنخواہ دینے کا پیسہ نہیں
سرکاری ایئر لائنس ایئر انڈیا کے حالات برے ہوتے جارہے ہیں۔ کمپنی کا مالی بحران مسلسل گہراتا نظر آرہا ہے۔ ایئر انڈیا کے پاس ابھی 2,500 کروڑ روپئے ہیں جو وینڈروں کے کی ادائیگی اور کچھ مہینوں کی تنخواہ دینے میں ختم ہو جائے گا۔ ایئر انڈیا ہر ماہ تنخواہ پر 300 کروڑ روپئے خرچ کرتی ہے۔ اگر حالت ایسی ہی رہتی ہے تو اکتوبر کے بعد کمپنی تنخواہ بھی نہیں دے پائے گی۔
ایئر انڈیا پر 9،000 کروڑ کا قرض
ایئر انڈیا کو اس مالی سال میں 9,000 کروڑ روپئ کے قرض کی ادائیگی شروع کرنی ہے لیکن اس کی حالت ایسی نہیں نظر آرہی ہے۔ اس سال کمپنی کو جو قرض ادا کرنا تھا اس میں سے آدھے کی ادائیگی وہ آئندہ مالی سال کیلئے ملتوی کرنے کی کوشش میں ہے۔ کمپنی نے اس پر حکومت کی مدد مانگی ہے۔ حکومت اس کمپنی میں 100 فیصدی حصے داری نجی سرمایہ کاروں کو بیچنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ (بھاشا سے انپٹ کے ساتھ)۔