نئی دہلی، 18 فروری ؛ ملک بھر میں حجاب پوش مسلم خواتین پر حملے، خاص طور پر کرناٹک کے اسکولوں میں حجابی طالبہ کے ساتھ امتیازی سکول اور مدھیہ پردیش میں اذان کی مخالفت کی مذمت کرتے ہوئے دہلی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی،خواتین شاخ (این سی پی) کی صدر اترپردیش کی انچارج ارجمن بانو (روحی سلیم) نے کہا کہ ملک کی فرقہ پرست طاقتیں ملک کی شبیہہ کو تار تار کرنے پر آمادہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں آئین سب کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنی پسند کا لباس پہنے، اپنی پسند کا کھانا کھائے، اپنی پسند سے رہے اور اپنی پسند سے تعلیم حاصل کرے لیکن گزشتہ کچھ سات آٹھ برسوں سے آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے لوگوں خاص طور پر اقلیتوں کو اس آئینی اختیار سے محروم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح ہندو خواتین، سندور لگاتی ہیں، منگل سوتر پہنتی ہیں، کلاوے اور دیگر نشانات کا استعمال کرتی ہیں جو خاصل مذہبی نشانات ہیں۔
یہ تمام نشانات اسکول، کالج، یہاں تک کے سرکاری دفاتر میں بھی استعمال ہوتے ہیں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جارہا ہے لیکن مسلم بچیوں کوحجاب پہننے سے روکا جارہا ہے۔ جو کہ غیر آئینی، غیر انسانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
محترمہ ارجمن بانو نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکمرانی والی ریاستوں میں اس طرح کے واقعات بہت زیادہ ہور ہے ہیں اور حکمراں کی پارٹیوں کے ارکان اور پارٹی کی ذ یلی تنظیموں نے مسلم خواتین ک ہراساں کرنا شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا میں ہندوستان کی بدنامی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ لوگ کہنے والے کون ہوتے ہیں کہ خواتین کیا پہنیں، کیا کھائیں، کیسے رہیں اور کس طرح تعلیم حاصل کریں۔ انہوں نے کہاکہ حجاب مسلم خواتین کا لازمی حصہ ہے اور مذہب میں پردہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس لئے حجاب سے روکنا مذہبی عمل روکنے کے مترادف ہے۔