نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دارالحکومت دہلی کے جامعہ نگرعلاقے میں احتجاج اور پولیس سے جھڑپ کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کوپولیس نے چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔ بتایا جاتا ہےکہ پولیس نے اس دوران مظاہرین کی گرفتاریاں بھی کی ہیں اورانہیں پولیس بس سے لے جایا گیا ہے۔ طلباء کا الزام ہےکہ پولیس نے جامعہ کےاندرگھس کرطلبا وطالبات کی پٹائی کی ہے۔ اس طرح کے ویڈیو بھی وائرل ہورہے ہیں۔
یہ بھی بتایا جا رہا ہےکہ پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جامع مسجد میں آنسو گیس کے گولے بھی داغ دیئے، جس کے بعد مسجد کے امام صاحب نے لاؤڈ اسپیکرکے ذریعہ پولیس سے بڑی اپیل کرتے ہوئےکہا کہ برائے مہربانی آنسوگیس کےگولے نہ داغیں کیونکہ آس پاس میں چھوٹے چھوٹے بچے اور عورتیں بھی ہیں۔ اس دوران پولیس نے بڑی تعداد میں مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔
ریاست آسام کے مختلف شہروں میں جمعے کو ہونے والے مظاہروں میں دو افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
سنیچر کو اگرچہ آسام کے مظاہروں میں نرمی دیکھی جا رہی ہے لیکن اس سے ملحق ریاست مغربی بنگال میں جمعے کو شروع ہونے والے مظاہروں کی شدت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بظاہر یہ مظاہرے پر امن تھے لیکن ہاورہ اور مرشد آباد میں مظاہرے پُرتشدد ہو گئے۔دوسری جانب سنیچر کو مختلف تنظیموں نے دارالحکومت دہلی میں تین بجے سے اس بل کے خلاف مظاہرے کی کال دی ہوئی تھی۔
جمعے کو دہلی کی سینٹرل یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں تقریباً 50 افراد زخمی ہوئے۔