کینیڈا کے سرکاری نشریاتی ادارے سی بی سی اور دیگر نیوز چینلز نے بتایا کہ کینیڈا کی اگلی حکومت لبرلز بنائیں گے، لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا انہیں پارلیمنٹ میں اکثریت بھی حاصل ہو جائے گی۔
پیر کے روز پولنگ ختم ہونے کے بعد پارلیمنٹ کی 343 سیٹوں پر کنزرویٹوز کے مقابلے میں لبرلز کی جیت کے زیادہ امکانات تھے۔ لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ آیا واضح اکثریت کے لیے لبرل پارٹی کو ایک سو بہتر سیٹیں مل جائیں گی یا حکومت سازی کے لیے اسے چھوٹی جماعتوں میں سے کسی ایک کی مدد پر انحصار کرنا ہو گا۔
کنزرویٹو رہنما پیئر پوئیلیور کا وزیر اعظم بننے کا خواب پورا نہ ہو سکا، لیکن ان کی پارٹی ایک مضبوط اپوزیشن بننے کی راہ پر گامزن ہے۔
کارنی، جنہوں نے پہلے کبھی بھی کوئی منتخب عہدہ نہیں سنبھالا تھا اور صرف گزشتہ ماہ ہی جسٹن ٹروڈو کی جگہ وزیر اعظم بنے تھے، اس سے قبل کینیڈا اور برطانیہ دونوں ممالک کے مرکزی بینکوں کے گورنر رہ چکے ہیں۔
کینیڈا: مارک کارنی جسٹن ٹروڈو کی جگہ نئے وزیر اعظم ہوں گے
ٹرمپ کی تجارتی جنگ اور کینیڈا کے امریکہ میں انضمامکی دھمکیوں نے کینیڈا کے عوام کو ناراض کر دیا تھا اور امریکہ کے ساتھ معاملات کو انتخابی مہم کا ایک اہم موضوع بھی بنا دیا تھا۔
ساٹھ سالہ کارنی ایک سابق انویسٹمنٹ بینکر ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ مخالف پیغام کے ساتھ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا تھا، جس میں امریکہ پر انحصار کم کرنے کے لیے کینیڈا کے بیرون ملک تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔ انہوں نے امریکہ کو ایک ایسا ملک قرار دیا تھا، ” جس پر ہم اب مزید اعتماد نہیں کر سکتے۔‘‘
کارنی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا، ”ڈونلڈ ٹرمپ ہمیں توڑنا چاہتے ہیں تاکہ امریکہ ہمارا مالک بن جائے۔ وہ ہمارے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، وہ ہمارا پانی چاہتے ہیں، وہ ہماری زمین چاہتے ہیں، وہ ہمارا ملک چاہتے ہیں۔ لیکن یہ نہیں ہو سکتا۔‘‘