نئی دہلی 14 جون (یو این آئی) سپریم کورٹ نے ملک سے غداری کے معاملے سینیئر صحافی ونود دعا کو فوری راحت دیتے ہوئے اگلے حکم تک ان کی گرفتاری پر اتوار کو روک لگا دی لیکن ان کے خلاف ہماچل پردیش پولیس کی تفتیش کو جاری رکھا ہے۔ جسٹس ادے امیش للت، جسٹس ایم یم شانتنگودر اور جسٹس ونیت سرن کی بینچ نے خصوصی شنوائی کے دوران مسٹر دعا کی جانب سے پیش سینیئر وکیل وکاس سنگھ کے دلائل سننے کے بعد مرکز اور ہماچل پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا۔
سالسٹر جنرل تُشار مہتا نے مرکز اور ریاستی حکومت کی جانب سے دستی نوٹس قبول کیا اور انہوں نے ہفتے کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کی اجازت طلب کی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا اس معاملے میں اگر ضروری ہوا تو اس کے بعد جوابی حلف نامے کے لیے مزید ایک ہفتہ دیا جائے گا۔
بینچ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ مسٹر دعا کی گرفتاری پر اگلے حکم تک امتناع رہے گا لیکن انھیں تفتیش میں تعاون کرنا ہوگا۔ اس دوران ہماچل پولیس کی تفتیش جاری رہے گی۔ پولیس کو مسٹر دعا سے ان کی رہائش گاہ پر پوچھ گچھ کی اجازت ہے لیکن اس کے لیے اسے 24 گھنٹے پہلے نوٹس دینا ہوگا۔ عدالت عظمیٰ نے معاملے کی اگلی شنوائی کے لیے چھ جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔