حیدرآباد22جولائی(یواین آئی) ہندوستان نے اپنے چاند مشن (چندریان2)کے ذریعہ ایک نئی تاریخ رقم کی ہے تکنیکی خرابی کے سبب چندریان 2مشن کو ملتوی کرنے کے 6دن بعد ہندوستانی خلائی جانچ ایجنسی(اسرو)نے چندریان 2مشن کو 22جولائی پیر کی دوپہر 2.43منٹ پر آندھراپردیش کے ضلع نیلور کے سری ہری کوٹہ کے ستیش دھون خلائی مرکز سے چھوڑا۔اس کی الٹی گنتی گزشتہ روز شام 6بج کر 43منٹ سے شروع ہوئی تھی۔جی ایس ایل وی مارک تری جو 600ٹن وزن کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے،
چندریان 2کو زمین کے اطراف مدار میں پہنچائے گا۔چندریان 2، 23دنوں تک زمین کا چکر لگائے گا، آہستہ آہستہ وہ زمین کے دائرہ اثر سے باہر نکلے گا۔روانگی کے 30ویں دن وہ چاند کے اطراف مدار میں پہنچے گا۔13دنوں تک چندریان 2چاند کے اطراف مدار میں رہے گا۔چندریان 2، 43ویں دن مدار سے الگ ہوگا اور آہستہ آہستہ سفر کرے گا۔48ویں دن توقع ہے کہ وہ 7ستمبر کو چاند کے جنوبی قطب پر اُترے گا۔اس دیسی ساختہ انجن کی تیاری کے لئے ہندوستان کو تقریبا 20سال لگے۔
ہندوستان خلا ئی سائنس میں اپنے سب سے بڑے مددگار روس سے اس کی تکنیک کے سلسلہ میں مدد حاصل کرنا چاہتا تھالیکن امریکہ کے دباو میں روس نے ہندوستان کو یہ تکنیک نہیں دی جس کے بعد ہندوستان نے کرائیوجینک انجن تکنیک میں مہارت حاصل کرلی۔کرائیوجینک تکنیک کا استعمال کرکے چندریان 2مشن کی تکمیل کی جارہی ہے۔
یہ کرائیوجینک تکنیک دیسی تکنیک ہے جس کو ہندوستان کے سائنس دانوں نے مل کر تیار کیا ہے۔اس کا نمونہ چندریان 2ہے۔ جی ایس ایل وی ماک تری راکٹ کا وزن 640ٹن ہے۔یہ سب سے وزنی راکٹ ہے۔اس کی اونچائی 13منزلہ عمارت کے برابر ہے۔اپنی پہلی اڑان میں یہ راکٹ 3ہزار سے زائد ٹن کی سٹلائیٹ کو چاند پر پہنچائے گا۔اس میں دیسی ساختہ کرائیوجینک انجن لگا ہے۔اس میں لکویڈ آکسیجن اور ہائیڈروجن کا ایندھن کے طورپر استعمال ہوا ہے۔چندریان 2کیلئے جی ایس ایل وی ماک تری راکٹ کا استعمال کیاگیا ہے،
اس راکٹ کی اونچائی 44میٹر ہے۔اس کے سب سے اوپری حصہ جس میں ہندوستان کا جھنڈا اور اشوک کی لاٹ نظر آتی ہے،اس حصہ میں چندریان 2کو رکھا گیا ہے۔اس کے بعد والے حصہ کو کرائیوجینک اسٹیج کہلاتا ہے۔اس حصہ میں لکویڈ ایندھن کا استعمال کیا گیا ہے۔اس میں ہائیڈروجن اور آکسیجن کو ملایاگیاہے۔اس کے بعد والے حصہ کولکویڈ اسٹیج کہا جاتا ہے۔اس میں 110ٹن لکویڈ ایندھن بھرا گیا ہے۔اس راکٹ کے بوسٹرس میں بڑی تعداد میں ایندھن بھراگیاہے۔یہ تین مرحلوں والا راکٹ ہے۔اس کے تین ماڈیولس ہیں، آربیٹر، لینڈر اور روور۔لینڈر کا نام وکرم رکھا گیا ہے، روور کا نام پرگیان رکھا گیا ہے۔چندریان 2کا پہلا ماڈیول آربیٹرکا کام چاند کی سطح کی جانچ کرنا ہے۔یہ اسرو سنٹر، اورلینڈر کے درمیان کی ایک کڑی ہے۔یہ زمین تک پیام بھیجنے کا کام کرے گا۔آربیٹر چاند کی سطح سے 100میٹر اوپر چکر لگائے گا اور ڈاٹا جمع کرے گا۔اسرو کا یہ پہلا مشن ہے جس میں چاند کی سطح پر لینڈراترے گا۔اس لینڈر کا نام ہندوستانی خلائی سائنس داں وکرم سارا بھائی کے نام پر رکھا گیا ہے۔وکرم لینڈر ہی چاند کی سطح پر سافٹ لینڈنگ کرے گا۔لینڈر کے ساتھ پے لوڈ بھیجے گئے ہیں۔لینڈر کے اندر روورپرگیان کو رکھا گیا ہے۔یہ بے حد دھیمی رفتار سے لینڈر سے باہر نکلے گا۔یہ چاند کی سطح پر 500میٹر تک چلے گا۔اس کے ساتھ دو پے لوڈ ہوں گے۔چاند کی مٹی او رپتھر وں کی معلومات اس کے ذریعہ اسرو کو بھیجی جائے گی۔
یہ ایک پیچیدہ مشن ہے جس میں آربیٹر، لینڈر اور روور ٹکنالوجیز کو ایک ساتھ جمع کیاگیا ہے۔ اس چاند کے مشن کے لئے اسرو نے کئی برسوں محنت کی ہے۔ جاریہ سال اپریل میں اسرائیل کے لونار کرافٹ نے چاند پر کریش لینڈنگ کی تھی۔اس مشن کی ناکامی پر اسرو نے چندریان مشن کو اپریل سے جولائی تک ملتوی کردیاتھا۔اس کی لانچنگ میں تکنیکی خرابی پیدا ہوگئی تھی جس کو دور کرنے کے بعد اس کو آج چھوڑاگیا۔ اس 3.85 ٹن وزنی راکٹ کو اسرو نے فیاٹ بوائے کا نام دیا ہے جسے باہو بلی بھی کہا جارہا ہے۔ وہ چندریان 2 کو زمین کے اطراف اونچے مدار میں داخل کرے گا۔ بعد میں اس مدار کو اسرو کے سائنسداں ریموٹ کے ذریعہ اپنی کوششوں سے اور اوپر اٹھائیں گے۔
آخر کار اسے زمین کے مدار سے نکالا جائے گااور چاند کے دائرے اثر تک پہنچایا جائے گا۔ پہلی مرتبہ کوئی انسانی ساختہ شئے کو لار کے علاقہ میں سافٹ لینڈنگ کرنے والی ہے۔ یہ مشن چاند کی سطح، پانی کی دستیابی اور اس کی نوعیت کے بارے میں مزید معلومات بتانے والا ہے۔اس مشن کی اندازاً لاگت 978 کروڑ روپئے رہی ہے۔ ہندوستان اس پورے مشن کی تکمیل پر چاند پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔ چندریان مشن کو کے ساتھ چھوڑنے کے بعداس کو چاند کے جنوب قطب پر پہنچنے کے لئے دو ماہ درکارہونے والے ہیں۔ چندریان 2اسرو کے لئے ایک باوقار پروجیکٹ ہے۔اس سٹلائٹ سے ہمارے ملک کا ٹکنالوجی سسٹم مستحکم ہوگا۔اس مشن کے مکمل فائدے حاصل کرنے کے لئے دو ماہ درکار ہوں گے۔ اس مشن کے ذریعہ چاند کے جنوب قطب کے علاقہ کی تفصیلات معلوم ہوسکیں گی کیونکہ اس علاقہ کے بارے میں کسی نے بھی دریافت نہیں کیا ہے۔ یہ پروجیکٹ اسرو کے لئے اہم ترین اور باوقار پروجیکٹ ہے۔
اس مشن کوچاند کی سطح پر پہلا قدم رکھنے والے نیل آرم اسٹرانگ کی یوم پیدائش 5اگست سے پہلے چھوڑا گیا۔ ہندوستان کے پہلے چاند مشن 1کو پی ایس ایل وی کا استعمال کرتے ہوئے 22اکتوبر2018کو چھوڑا گیا تھا جس نے چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کا پتہ چلایا تھا۔اگرچہ کہ چاند کے جنوبی قطبی علاقہ تک پہنچنے میں کئی مشکلات قبل ازیں کی کئی کوششوں میں ہوئی ہیں تاہم چندریان2پہلا مشن ہے جو چاند کی اس سطح تک رسائی حاصل کرے گا جہاں اب تک کسی بھی انسان کی رسائی نہیں ہوپائی ہے۔
اس خلائی گاڑی کو اس طرح ڈیزائن کیاگیا ہے کہ وہ 17دنوں تک زمین کے چکر لگائے گی۔وہ زمین کی کشش ثقل کا استعمال کرے گی۔چاند کی سطح پر پہنچنے کے بعد یہ کئی طرح کی پیچیدہ سرگرمیاں انجام دے گا۔چاند کی سطح کی تصاویر اس کی لینڈنگ سے پہلے لی جائیں گی تاکہ محفوظ اور خطرناک زونس کا پتہ چلایاجاسکے۔ایک ماہ طویل سفر کے بعد 6ستمبر کو یہ چاند کی جنوبی قطب پر اترے گا۔یہ مشن تقریبا ایک سال تک جاری رہے گا۔