لکھنو:ساکشی مہاراج : رکن پارلیمنٹ نے جمعہ کے روز کہاکہ اترپردیش میں اسمبلی انتخابات کی آخری دومرحلوں کی رائے دہی کے موقع پر پولیس بوتھ پر خاتون پولیس عہدیداروں کی تعیناتی کی جائے کو برقعہ پہنی ہوئی خاتون رائے دہندوں کی شناخت کرسکیں تاکہ بوگس رائے دہی کوروکا جاسکا۔
متناز ع لیڈر نے بی جے پی قائدین جی پی ایس راتھوڑ اور کلدیب پتی ترپاتھی کے وہی الفاظ دہرائے جس پر چند ایک مسلم تنظیموں نے اعتراض جتایا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کو جمعرات کے دن لکھے گئے مکتوب میں پارٹی نے کہاکہ ’’ بی جے پی کا مطالبہ ہے کہ یوپی انتخابات میں چھٹے او رساتویں مرحلے کی رائے دہی میں برقعہ پوش رائے دہندوں کی جانچ کے لئے خاتون پولیس عہدیداروں کومتعین کیاجائے ۔
خاتون پولیس اہلکار او رخواتین پر مشتمل نیم فوجی دستوں کو حساس اور زیادہ حساس علاقوں کے پولنگ بوتھ پر تعینات کیاجائے ‘‘۔ راتھوڑ او رترپاٹھی نے مکتوب کے ذریعہ خدشہ ظاہر کیاہے کہ بڑی تعداد میں خواتین کی جانب سے برقعہ کا استحصال کرسکتے ہیں جو بوگس رائے دہی کی وجہہ بن سکتا ہے۔
مشرقی اترپردیش کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مارچ4اور8کو آخری دومرحلوں کی رائے دہی ہے۔ بی جے پی کے اس مطالبہ پر چند ایک مسلم تنظیموں نے اعتراض جاتے ہوئے بی جے پی پر الزام عائد کیاکہ وہ اس کے ذریعہ نفرت کی سیاست کو فروغ دے رہی ہے۔.
مہیلا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی چیر پرسن شائستہ امبر نے کہاکہ ’’ اب تک رائے دہی نہایت آرام کے ساتھ ہوئی ہے اور الیکشن کمیشن کی اس بڑی کامیابی پر اس کی ستائش بھی ضروری ہے۔ تاہم بی جے پی ایک عجیب مطالبہ کے ساتھ آگے ائی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بی جے پی رویہ اس کی ’’ کوتاہ ذہنی ‘‘ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ درالعلوم دیو بند نے بھی بی جے پی کے اس مطالبے کومسترد کردیاہے۔اور ایک تنظیم نے کہاکہ بی جے پی کے مطالبہ پر عمل آواری ہمارے لئے قابلِ برداشت نہیں ہوگی۔
اترپردیش قانون ساز اسمبلی 403سیٹوں کی ہے او ریہا ں پر تقریباً120نشست ایسے ہیں جس میں مسلمانوں کی آبادی کاتناسب 20فیصد ہے ( جو پوری طرح مسلم اثر والے ہیں)اور بالخصوص وہاں پر جہاں مشرقی یوپی میں رائے دہی کے آخری دومرحلے باقی ہیں مسلمانو ں کی آبادی کاتناسب27فیصد ہے۔