لکھنؤ: سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ریاستی حکومت پر حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ یو پی میں بی جے پی کی ڈبل انجن حکومت نے جرائم، ناانصافی اور بدعنوانی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ کا زیرو ٹالرینس صرف جملہ بن کر رہا گیا ہے۔ جرائم پوری طرح بے لگام ہے۔
یہاں تک کہ خاکی وردی کو دھمکانے اور ان کی پٹائی کرنے میں بھی انہیں خوف نہیں ہے۔ ریاست میں شرپسند عناصر کی بڑھتی سرگرمی بی جے پی حکومت کے دعوووں کی قلعی کھول رہی ہے۔ ایسے حالات اترپردیش میں کبھی نہیں رہے۔
دیوالی کی نصف رات میں گھر کے سامنے ہی پی اے سی کے ایک انسپکٹر کا لکھنؤ میں قتل کر دیاگیا۔ 82لاکھ روپئے سود پر دے کر سواکروڑ روپئے وصول کئے پھر بھی مزید وصولی سے پریشان پترکار پورم کے کیفے چلانے والا خودکشی کی کوشش پر مجبور ہو گیا۔
اکھلیش نے کہا کہ جہاں تک عورتوں اور بچیوں کی عصمت دری کے واقعات کا سوال ہےتو اترپردیش کی بدنامی بڑھتی جارہی ہے۔ ابھی گذشتہ دو دنوں میں کلیانپور میں ایک عورت کو اغوا کر کے قنوج لے جاکر اس کی عصمت دری کی گئی۔ چنہٹ میں ایک بچی کو اغوا کر کے اس کو ہوس کا شکار بنایاگیا۔
تشویش کی بات یہ ہے کہ راجدھانی میں ٹھگی اور سائبر ٹھگی کا جال پھیلتا جا رہا ہے۔ حضرت گنج علاقہ میں ایک کاروباری کے کریڈٹ کارڈ سے برطانیہ کی ایک ویب سائٹ پر 76ہزار روپئے خرچ کر دئے۔ ملازمت دلانے یا پلاٹ دلانے کے نام پر بھی ٹھگوں کے کئی گروہ سرگرم ہیں۔
اسی طرح بارہ بنکی ضلع کے رام نگر تحصیل کے ہیتما پور گاؤں کے میلہ میں ہوئے ایک تنازع کے سلجھانے گئے داروغہ اور خاتون سپاہی سمیت تین پولیس اہلکاروں کو ایک ٹینٹ تاجر نے لوہے کے پائپ سے پیٹ دیا۔
وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ ان کے راج میں جرائم پیشہ عناصر یا تو جیل میں ہیں یا ریاست سے باہر چلے گئے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ وزیر اعلیٰ دوسری ریاستوں میں یو پی کے نظم ونسق اور جرائم پیشہ عناصر کو دوسری دنیا میں بھیجنے کا بہت ذکر کرتے رہتے ہیں جبکہ ریاست پوری طرح سے بدامنی کے حوالے ہے۔