چین کی عدالت نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں کینیڈا کے شہری کی 15 سال قید کی سزا کو پھانسی میں تبدیل کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین کے لائیوننگ صوبے کی عدالت نے کینیڈا کے 36 سالہ شہری رابرٹ لوئیڈ شیلین برگ کی بے گناہی کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے جرم میں پھانسی کی سزا سنادی۔
رابرٹ شیلن برگ کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کے بعد کینیڈا اور چین کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ شیلن برگ کو نومبر 2018 میں 15 برس قید اور ایک لاکھ 50 ہزار یوآن (22 ہزار ڈالر) جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
تاہم لائیوننگ صوبے کی ہائی کورٹ نے دسمبر میں حکم جاری کیا کہ شیلن برگ کے جرائم کی نوعیت کے حساب سے ان کی سزا بہت کم ہے۔
رابرٹ شیلن برگ نے فیصلہ آنے سے قبل اپنے حتمی بیان میں کہا تھا کہ ’میں منشیات کا اسمگلر نہیں ہوں، میں چین میں سیاحت کے لیے آیا تھا‘۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دسمبر 2014 میں گرفتار کیے گئے رابرٹ شیلن برگ نے بین الاقوامی منشیات کی اسمگلنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
فیصلے کے وقت کمرہ عدالت کھچا کھچ بھرا ہوا تھا جس میں کیینڈا کے سفارت خانے کے حکام اور 3 غیر ملکی صحافی بھی شامل تھے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’عدالت ملزم کی وضاحت اور دفاعی بیان کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے، کیونکہ یہ حقائق کے منافی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس سنڈٰیکیٹ سے منشیات نہ صرف چین میں پھیلی بلکہ یہ مسئلہ سرحد پار بھی پھیلا، یہ انسانی صحت اور ممالک کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہے‘۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے شیلن برگ سے متعلق شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘چین نے من مانی کرتے ہوئے کینیڈین شہری کو سزائے موت سنائی۔’
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں دوبارہ ٹرائل، وہ بھی ایسے جن میں سخت سزا سنائی جائے، غیر معمولی ہیں لیکن انسانی حقوق کے گروہوں کا کہنا ہےکہ چین میں عدلیہ آزاد نہیں بلکہ حکمراں جماعت ‘کمیونسٹ پارٹی’ کے زیرِاثر ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ولیم نی کا کہنا تھا کہ’ اس کیس میں کئی پہلو تشویش ناک ہیں خصوصاً دوبارہ کیے گئے ٹرائل کو اس تیزی سے مکمل کیا گیا کہ ریاستی میڈیا نے اس پر توجہ ہی نہیں دی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چین، کینیڈا کو مزید سخت پیغام بھیجنا چاہتا ہے‘۔
تاہم بیجنگ کی جانب سے اس سز ا کو ہواوے ایگزیکٹو کی کینیڈا میں گرفتاری سے منسلک کرنے کی رپورٹس کو مسترد کیا گیا۔
خیال رہے کہ دسمبر میں جمہوریہ چیک کی سائبر سیکیورٹی ایجنسی نے ہواوے اور ان کی ساتھی کمپنی ‘زیڈ ٹی ای’ کے سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کے استعمال سے متعلق خبردار کرتے ہوئے اسے ریاستی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
اس سے قبل ہواوے کی چیف فنانشل آفیسر مینگ وانژو کو کینیڈا کے شہر وانکوور میں یکم دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
مینگ وانژو کو امریکا کی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر امریکا کے ساتھ دھوکا دہی کے الزامات عائد ہیں، جو ثابت ہونے کی صورت میں انہیں 30 سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔
چین نے مینگ وانژو کی گرفتاری کو ’انتہائی گھناؤنا‘ قدم قرار دیتے ہوئے کینیڈا کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہیں فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بعد ازاں کینیڈا کے شہر وانکوور کی عدالت نے مینگ وانژو کو 75 لاکھ ڈالر کے عوض ضمانت پر رہا کیا تھا۔
مذکورہ واقعہ کے بعد سے چین میں اب تک 3 کینیڈین شہری گرفتار کیے جاچکے ہیں، چین نے گرفتار شدہ 2 کینیڈین شہریوں پر ’چین کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں میں ملوث‘ ہونے کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔