نئی دہلی، 4 جولائی (یو این آئي) کانگریس نے کہا ہے کہ چین نے وادی گلوان میں ہندوستانی حدود میں دراندازی کی ہے اور اس کے فوجی دستے ملک کے اسٹریٹجک نقطہ نظر سے متعدد اہم علاقوں میں تعینات ہیں، اسلیے اب وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ بتانا چاہئے کہ کیا چین کا ہندوستانی سرزمین پر قبضہ نہیں ہے۔
کانگریس کے ترجمان کپّل سبل نے ہفتہ کے روز یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ لداخ خطے میں بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ چینی فوج نے ہندوستانی سرزمین پر قبضہ کر لیا ہے۔ خود بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کونسلروں کا کہنا ہے کہ چین کے فوجی دستوں نے ہندوستان کے بہت سے علاقوں میں اپنے فوجی سازو سامان تعینات کردیے ہیں اور اس کے فوجی پوری تیاری کے ساتھ ہندوستانی سرزمین پر کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین نے وادی گلوان میں ہماری 18 کلومیٹر اراضی پر قبضہ کرلیا ہے۔ ہندوستانی چرواہوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب وہ وہاں نہیں جا سکتے جہاں وہ اپنی مویشیوں کو ایک طویل عرصے سے چرا رہے تھے۔ انہیں وہاں جانے سے روکا جارہا ہے۔ سونم وانگ چنگ لداخ کےانجینئر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہندوستانی چرواہوں کو وادی گلوان میں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ 1959 میں چین نے یہ تسلیم کیا تھا کہ حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) کے مطابق پوری وادی گلوان ہندوستان کی ہے لیکن 16 جون 2020 کے بعد وادی گلوان چینی قبضے میں آگیا ہے۔ چینی فوج نے وادی گلوان میں اپنا انفراسٹرکچر نظام قائم کرلیا ہے لیکن اس ملک کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ چین ہندوستان میں داخل نہیں ہوا ہے اور ہماری کسی بھی چوکی پر چین کا قبضہ نہیں ہے۔