نئی دہلی ۲۲ جون ( یو این آئی) بالفرض ہندستان اور چین کے مابین جنگ چھڑتی ہے تو ، ایک ‘پرجوش’ پاکستان نیپال کی خاموش تائید کے ساتھ میدان میں کود سکتا ہے، لہذا ہندستان کو دونوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کثیر الجہت حکمت عملی تیار کرنا چاہئے۔
وزیر دفاع اور دیگر اہم شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے آج پیر کو یہاں لداخ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لئے ہندستان اور چین کے مابین وزیر خارجہ کی سطح کے اجلاس کی اطلاعات کے درمیان یہاں مشاہدہ کیا۔
ماہرین کے مطابق گلوان وادی میں ہلاکتوں کے فورا بعد ہی کپواڑہ کے رخ پر پاکستانی توپوں اور مارٹروں کے دہانے کھولے گئے ہیں اور بیشتر ہندوستانی حکمت عملی اور سیاستدان پاکستان سے عسکری خطرے کو الگ سے دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندستان اور چین۔پاک محوری طاقت کے مابین کافی فرق ہے۔ ہندستان تنہا پڑ سکتا ہے اس لئے اسے روس سمیت امریکہ اور دیگر بڑی مغربی طاقتوں کے ساتھ قریبی حفاظتی صف بندی کرنی چاہئے۔
نیپال کی طرف سے ہندستان کے خلاف محوری طاقت کی ایسی کسی بھی ایسی غلط کاروائی کی ‘حوصلہ افزائی’ کے تعلق سے بی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ نیپال نے اپنے نئے نقشے میں نہ صرف سرحد سے متصل اتراکھنڈ کے علاقے شامل کئے ہیں بلکہ وہ شیلانگ اور دارجلنگ پر بھی دعویٰ کرتا ہے۔
ماہرین نے کہا ہندستان کو جلد از جلد حقیقت پسندانہ تشخیص کی بنیاد پر حقیقی کنٹرول لائن پرحقیقیت پسندانہ تجزیہ کی بنیاد پرچینی مہم جوئی کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے قدم مضبوط کرنے چاہئیں اور اسی کے ساتھ عالمی دارالحکومتوں میں بھی ایک مضبوط سفارتی مہم شروع کرنی چاہئے تاکہ علاقائی تنازعات میں چین کے ایسے جارحانہ اور مداخلت پسندانہ موقف کو اجاگر کیا جائے ، جس سے عالمی امن کو خطرہ لاحق ہو۔
ماہرین نے صلاحیتوں کو بڑھا کر چین کے ساتھ طاقت کے توازن کو ختم کرنے کی ضرورت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ عدم توازن کا خاتمہ ہندوستان کو اور زیادہ خوشحال اور قابل احترام قوم بنادے گا۔