بیجنگ، 24 جون ؛چین نے آج ایک مرتبہ پھر شمالی لداح علاقہ کی وادی گلوان پر اپنا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں اس کے فوجی کئی برسوں سے گشت کررہے ہیں۔چینی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ووکیان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وادی گلوان چین کا حصہ ہے اور چین کے فوجی برسوں سے اس علاقے میں مستقل گشت لگا رہے ہیں۔
ان کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک دن پہلے ہی ہندوستان اور چین کی فوج ہاٹ اسپرنگ اور پانگونگ تسو میں پیچھے ہٹنے پر رضامند ہوگئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس سال اپریل میں ہندوستانی فوجیوں نے وادی گلوان میں حقیقی کنٹرول لائن پر ایک طرفہ تعمیراتی سرگرمیاں شروع کردی تھیں اور چین کی طرف سے اس سلسلے میں کئی مرتبہ اعتراضات درج کیا گیا تھا۔
ہندوستان نے کئی مرتبہ چین کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وادی گلوان پر اس کا حقوق تاریخی بنیاد پر بھی واضح ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ چین کی طرف سے حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) کے سلسلے میں اب بڑھا چڑھا کر جو دعوے کئے جارہے ہیں وہ قطعی تسلیم شدہ نہیں ہیں۔
اس بیچ چین نے پھر دعویٰ کیا کہ حال ہی میں وادی گلوان میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے بیچ جھڑپوں کے لئے ہندوستان ذمہ دار تھا اور اس نے ہندوستان کی سرکار کو اس واقعہ کے لئے مبینہ طور پر ذمہ دار لوگوں کو سزا دینے کے لئے بھی کہا ہے۔