چین کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ چینی پارلیمان قومی ترانے یا قومی پرچم کی سرعام توہین کرنے پر تین سال تک کی سزا پر غور کر رہی ہے۔
موجود قومی گیت کا قانون ہانگ کانگ میں بھی نافذ کیا جائے گا جہاں اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
شی جن پنگ نے سنہ 2013 میں صدر بننے کے بعد سے داخلی اور خارجی خطروں کے پیش نظر سرحد کے اندر اور باہر سے ملک کو محفوظ بنانے کے لیے نئی قانون سازی پر زور دیا ہے اور اختلاف رائے اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگائی ہے۔
اس سے قبل چین نے ستمبر میں قومی ترانے ‘رضاکاروں کے مارچ’ کا مذاق اڑانے والوں کے لیے 15 دن پولیس حراست کا نیا قانون منظور کیا تھا جو کہ ہانگ کانگ اور مکاؤ میں بھی نافذالعمل ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اب چینی پارلیمان پیر سے شروع ہونے والے اپنے دوماہی اجلاس میں قومی ترانے کی توہین، بشمول ترانے کے الفاظ اور دھن میں دانستہ تبدیلی کو جرم قرار دیتے ہوئے اس کے لیے قانون بنانے پر غور کر رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئے قانون میں ترانے کے علاوہ قومی پرچم، قومی نشان کی توہین، اس کے نذر آتش کیے جانے یا اسے مسخ کیے جانے یا سر عام اسے پاؤں سے کچل کے خلاف بھی سخت قانون پر غور کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ان کی سزا بھی 15 دن کی پولیس حراست تھی۔
اس کے متعلق ایک مجوزہ مسودہ پارلیمان میں پیش کیا گیا ہے جس کے مطابق ‘اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔’
یہ قانون کب منظور ہو گا اس کے بارے میں پارلیمان کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے رواں ہفتے کے اختتام پر پتہ چلے گا۔
ژنہوا نے بتایا کہ یکم اکتوبر سے نافذ ہونے والے قومی ترانہ قانون کو ہانگ کانگ کے بنیادی قانون یا چھوٹے آئین میں شامل کیا جائے گا۔
نئے قانون کو ہانگ کانگ شہر کی خودمختاری میں مداخلت تصور کیا جا رہا ہے۔
ژنہوا کے مطابق چینی پارلیمان میں قانون ساز کمیشن کے نائب سربراہ نے کہا کہ ‘حالیہ برسوں میں ہانگ کانگ میں قومی ترانے کی توہین کے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ ‘ایک ملک، دو قانون’ کے اصول اور سماجی اقدار کو چیلنج کرتے ہیں جو کہ نہ صرف چینی بلکہ ہانگ کانگ کے باشندوں میں بھی غصے کا سبب ہیں۔’
انھوں نے مزید کہا: ‘ہانگ کانگ میں قومی ترانہ قانون کا فوری نافذ کیا جانا اہم ہے تاکہ اس کی توہین کو روکا جاسکے۔’