چینی شاپنگ ایپ ٹیمو صارفین کو چین سے آنی والی اشیاء انتہائی سستی قیمتوں میں پیش کرکے زیادہ سے زیادہ آن لائن آرڈرز کی طرف راغب کرتی ہے۔ لیکن کیا یہ ایپ سکیورٹی رسک یا خطرات سے بھرپور ہے؟
کیا ارب پتی افراد 9.99 ڈالر میں کپڑے، 5 ڈالر کے جوتے، یا 15 ڈالر میں اسمارٹ واچ خریدتے ہیں؟ جب ٹیمو نے 2023ء کے اوائل میں اپنے ‘سپُر باؤل‘ کے اشتہار کا آغاز کیا، تو بہت سے فٹ بال شائقین حیران ہوئے ہوں گے کیونکہ اس شاپنگ ایپ نے وعدہ کیا تھا کہ صارفین اس کے ذریعے ”ارب پتی افراد کی طرح خریداری‘‘ کر پائیں گے۔
اُس وقت تقریباً 11 ملین ‘ امریکی صارفین‘ پہلے ہی جانتے تھے کہ ٹیمو کیا ہے اور انہوں نے یہ ایپ ڈاؤن لوڈ کر لی تھی۔ بہت سے لوگوں نے پہلے ہی اس آن لائن پلیٹ فارم کو چین میں مقیم دکانداروں سے رعایتی داموں میں لباس یا گھریلو سامان خریدنے کے لیے استعمال کیا تھا جو ان اشیا کو براہ راست مینوفیکچررز سے حاصل کر کے آگے بھیجتے ہیں۔
یہ ایپ گزشتہ سال ستمبر سے امریکہ میں دستیاب ہے اور اس ای کامرس پلیٹ فارم نے بہت تیز رفتار ترقی کی ہے۔ امریکہ میں ستمبر 2022ء سے اس سال جون تک اس ایپ کے ذریعے خریداری کرنے والے ماہانہ صارفین کی تعداد صفر سے بڑھ کر 75 ملین تک پہنچ گئی۔ یہ اعداد و شمار ایک مشاورتی فرم GWS نے عام کیے ہیں۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران ایپ ٹیمو کئی دوسری جگہوں پر لانچ ہو چُکی ہے۔ آج یہ دنیا کے 39 ممالک میں دستیاب ہے۔ یورپ سے لے کر جاپان اور آسٹریلیا تک۔ اگست میں، اس کی ایپ جرمنی میں گوگل اور ایپل ایپ اسٹورز پر سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی مفت ایپ تھی۔
قیمتیں ناقابل یقین حد تک کم
خریداری کا یہ آن لائن پلیٹ فارم صارفین کو انتہائی کم قیمتوں کی وجہ سے اپنی جانب طرف راغب کرتا ہے کیونکہ یہ ایک فیکٹری سے سیدھے صارف تک اشیا کو پہنچاتا ہے اور اس کاروباری ماڈل میں کوئی تھرڈ پارٹی یا درمیانی افراد ملوث نہیں۔
ٹورانٹو میں مقیم تجزیہ کار اور مصنف بروس وائنڈر کا کہنا ہے کہ ٹیمو وبائی امراض کے بعد افراط زر میں ہونے والے اضافے اور دیگر ہوش ربا قیمتوں کے شکار صارفین کے لیے ایک پُرکشش آپشن ہے۔ ان کے بقول، ”ٹیمو کم قیمت کے ساتھ نئے پوائنٹس کی پیشکش کرتا ہے جو روایتی طور پر مغربی ریٹیل مارکیٹ میں نہیں پائے جاتے ہیں اور اس کے ذریعے بہت وسیع پیمانے پر اشیا تک رسائی ممکن ہو گئی ہے۔‘‘
بروس وائنڈر نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا، ”یہ ایک فیکٹری کا براہ راست ماڈل ہے۔ اس کی پیشکش ایک ایسے وقت پر صارفین کے دلوں کو لُبھا رہی ہے جب کم و بیش ہر معاشرے میں صارفین کی چیخیں نکلتی ہیں جب وہ خوراک، رہائش اور گیس پر نمایاں افراط زر کا مقابل کرتے ہیں۔ صارفین کی کمائی کا زیادہ تر حصہ ان بنیادی ضروریات پر چھانے والی مہنگائی میں صرف ہو جاتا ہے۔‘‘ اس سب کے باوجود اس ایپ کا بہت زیادہ انحصار ڈسکاؤنٹ اور تحائف پر ہے۔ یہ ایپ لانچ کرنے کے بعد اس کے بنانے والوں کو آن لائن اشتہارات میں بھی سرمایہ کاری کرنا پڑی۔
چینی اثر و رسوخ اور قومی سلامتی
امریکہ اور چین کے تعلقات اس اثناء میں نچلی سطح پر پہنچ چُکے ہیں اور امریکی حکام ٹیمو، شائن اور ٹک ٹاک جیسی کمپنیوں کی طرف سے صارفین کے ڈیٹا کو جمع کرنے سے بہت ناخوش ہیں۔ پچھلے ایک سال کے دوران، قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر TikTok پر پابندی لگانے یا اسے محدود کرنے کے لیے متعدد مطالبے کیے جا چکے ہیں اور چینی ٹیکنالوجی کو مغرب میں 5G نیٹ ورکس جیسے بہت سے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے روک دیا گیا ہے۔
ٹیمو کا مالک کون؟
ٹیمو PDD ہولڈنگز کی ملکیت ہے، جو ایک چینی آن لائن ریٹیلر ایپ Pinduoduo کے بھی مالک ہیں۔ رپورٹ میں اگرچہ ای کامرس پلیٹ فارم نے انسداد جعل سازی کی کوششوں کو بہتر بنایا ہے، لیکن شفافیت کی کمی تب بھی ایک بہت بڑا مسئلہ تھا۔ مارچ میں، Pinduoduo ایپ کو مشتبہ ‘میل ویئر‘ یا خطرناک سافٹ ویئر کی وجہ سے گوگل پلے اسٹور سے ہٹا دیا گیا تھا۔
جانچ پڑتال کے اس مرحلے کے دوران ٹیمو کو اپنی بنیادی کمپنی اور چین سے خود کو دور کرنے پر مجبور کیا گیا۔ امریکی صارفین کے لیے ٹیمو ایپ کے آپریشنز کو بوسٹن منتقل کر دیا گیا۔ باقی دنیا کے لیے یہ آئرلینڈ میں رجسٹرڈ ہے۔ کیا یہ واقعی صارف کے ڈیٹا کو چینی حکومت سے دور رکھتی ہے؟ یہ امر اب تک واضح نہیں ہے۔
ٹیمو ویب سائٹ
گرچہ ٹیمو کی ویب سائٹ پر یہ نوٹس ملتا ہے ”تمام ڈیٹا کو انکرپٹ کیا جائے گا۔‘‘ تاہم گورمن جیسے ماہرین مزید شفافیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ گورمن واشنگٹن ڈی سی میں مقیم سائبر سکیورٹی کے ایک ماہر ہیں جنہوں نے حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں جو بائیڈن کے سینئر مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں، ان کا کہنا ہے،”چینی کمیونسٹ پارٹی کی عالمی ٹیکنالوجی کی قیادت کی جستجو کو ڈیٹا اور سائبر سے چلنے والی جاسوسی سے تقویت ملتی ہے۔ ای کامرس پلیٹ فارم بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔‘‘
تاہم گورمن ٹیمو پر خریداری کے طریقہ کار کو ٹک ٹاک پر ویڈیوز یا پیغامات پوسٹ کرنے کے مقابلے میں کم حساس سمجھتے ہیں، ان کے مطابق یہاں اصل ‘ڈیٹا سکیورٹی رسک’ پایا جاتا ہے۔ اہم ترین سوال یہ ہے کہ ”ایک ای کامرس پلیٹ فارم کو بلوٹوتھ اور وائی فائی نیٹ ورک کی معلومات تک رسائی کی ضرورت کیوں ہے؟ یہی پرائیویسی یا رازداری سے متعلق اصل مسئلہ ہے۔‘‘