میلان: اگر تاریخی حوالے سے بھی دیکھا جائے تو دنیا میں سیاہ و سفید افراد کا تنازعہ کم سے کم 300 سال پرانا ہے، جب کہ امریکا جیسے ممالک اب بھی رنگت کی بنیاد پر سیاہ فام افراد کو تضہیک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تیسری دنیا اور پسماندہ ممالک کی تو بات ہی الگ ہے، مگر رنگت کی بنیاد پر ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں بھی سیاہ افراد کو گوری رنگت کے حامل افراد کے مقابلے اعلیٰ عہدوں پرتعینات کرنے سمیت دیگر مواقع کم فراہم کیے جاتے ہیں۔
سیاہ و سفید افراد میں فرق روا رکھنے پر عالمی اداروں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے، تاہم اب اٹلی کی مشہور فیشن کمپنی ’گوشی‘ نے پہلی بار صرف سیاہ افراد کو برانڈ کی تشہیر کے لیے منتخب کیا ہے۔
تصویر گوشی فیس بک
تصویر گوشی فیس بک
کپڑوں اور جوتوں سمیت دیگر مصنوعات تیار کرنے والی اس کمپنی نے پہلی بار اپنی ’پری فال 2017‘ مہم کے لیے صرف سیاہ افراد کو منتخب کیا۔
گوشی کے اس قدم کو جہاں عام صارفین کی جانب سے سراہا جا رہا ہے، وہیں خود سیاہ رنگت کے افراد بھی اسے اپنی جیت قرار دے رہے ہیں۔
خصوصی طور پر فیشن کی دنیا میں سیاہ رنگ کے افراد کو اتنے مواقع نہیں دئیے جاتے جتنے گوری رنگت کے حامل افراد کو ملتے ہیں، تاہم اب گوشی نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے اپنی مہم میں تمام مرد و خواتین سیاہ فام منتخب کیے ہیں۔
گوشی کی اس مہم میں شامل سیاہ فام مرد و خواتین ماڈلز میں سے زیادہ تر وہ ہیں جو ڈانس میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔
گوشی کی جانب سے مہم شروع کیے جانے کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ مہم میلان کے فوٹوگرافرمیلک سڈیبے کی فوٹو گرافی سے متاثر ہوکر شروع کی گئی۔
میلک سڈیبے کو بلیک اینڈ وائیٹ تصاویر میں نوجوان سیاہ فام کو متعارف کرانے کے حوالے سے منفرد حیثیت حاصل ہے، انہوں نے 1960 کی دہائی میں سیاہ فام افراد کی تصاویر نکالیں۔
میلک سڈیبے کی تصاویر کی نمائش لندن میں ’میڈ یو لک‘ کے نام سے کی گئی۔