وارانسی: اترپردیش کے ضلع وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد احاطے کی ویڈیو گرافی سروے کے دوران مسجد احاطے میں شیولنگ ملنے کے دعوی کے بعد مقامی عدالت نے ضلع انتظامیہ کو اس مقام کو فوری اثر سے سیل کرنے کی ہدایت دی ہے.
سول جج سینئر ڈویژن روی کمار دیواکر کی عدالت نے پیر کو جاری اپنے حکم میں وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ اس مقام کو سیل کردیں۔ جہاں شیولنگ ملا ہے۔ حکم میں سیل گئے گئے مقام پر کسی بھی شخص کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عدالت نے وارانسی کے ڈی ایم، پولیس کمشنر اور سی آر پی ایف کے وارانسی واقع کمانڈنٹ کو حکم دیا ہے کہ جس مقام کو سیل کیا گیا ہے اس کو ریزرو و تحفظ فراہم کرنے کی مکمل ذمہ داری ان کے اوپر ہے۔
جج نے ہندو فریق کے وکیل ہری شنکر جین کی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کے ذریعہ جو اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان کے سپرویژن کی ذمہ داری اترپردیش کے چیف سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کی ہوگی۔ عدالت میں ویڈیو گرافی سروے کی رپورٹ پر کل سماعت ہوگی۔
گیان واپی مسجد احاطے کی ویڈیوگرافی سروے کا کام پیر کو مکمل ہوگیا۔ جس کے فورا بعد ہندو فریق کی جانب سے اس کے وکیل ہری شنکر جین نے عدالت میں درخواست داخل کی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مسجد احاطے میں 16مئی بروز پیر کو سروے کے دوران شیولنگ پایا گیا ہے۔ یہ اہم ثبوت ہے۔
عرضی میں عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ سی آر پی ایف کے کمانڈنٹ کو حکم دے کہ اس مقام کو سیل کردیا جائے۔ ساتھ ہی وارانسی کے ڈی ایم کو حکم دیا جائے کہ وہ مسلمانوں کے داخلے کے پابندی عائد کرے۔
ہندو فریق کی عرضی میں یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ مسجد میں صرف 20مسلمانوں کو نام ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور انہیں وضو کرنے سے فورا روکا جائے۔ جسٹس دیواکر نے اس درخواست کے ضمن میں کہا کہ مسجد احاطے میں عدالت کی ہدایت پر ویڈیو گرافی سروے کا کام ہوا ہے۔
احاطے میں شیولنگ ملنے کے بعد اسے ریزرو کیا جانا ناگزیر ہے۔ عدالت نے کہا’انصاف کا تقاضہ ہے کہ مدعی کی عرضی قبول کی جائے۔