لندن: برطانیہ اس وقت شدید برف باری اور خون جما دینے والی سردی کی لپیٹ میں ہے اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے برطانوی مساجد کی انتظامیہ نے بے گھر افراد کے لیے غذا اور رہائش کے لیے مساجد کے دروازے کھول دیئے ہیں۔
آئرلینڈ اور برطانیہ میں برفانی طوفان ایما کے بعد کئی روز سے درجہ حرارت منفی ہوچکا ہے اور شدید برف باری سے معمولاتِ زندگی گویا منجمد ہوچکے ہیں اور اب تک مختلف حادثات میں 10 افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے موسم کی مزید خرابی کا ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے جس کے بعد مسلمانوں نے بے گھر افراد کو مساجد میں پناہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اب یہاں لوگ رہائش پذیر ہیں اور انہیں کھانے پینے کی اشیا بھی دی جارہی ہیں۔
مانچسٹر کی مکی مسجد سے وابستہ رب نواز اکبر نے بتایا کہ ان کے رضاکار مسجد میں سونے والوں کو غذا اور دیگر اشیا فراہم کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ مساجد نہانے کی سہولیات بھی فراہم کررہی ہے۔
ان مساجد میں غیرقانونی تارکین وطن، ذہنی مریض، گھریلو تشدد کے شکار افراد اور منشیات کے عادی بھی شامل ہیں۔ اگرانہیں سڑک پر موسم کے حال پر چھوڑ دیا جائے تو وہ سردی سے مرسکتے ہیں کیونکہ انہیں کسی قسم کا قانونی و معاشرتی تحفظ حاصل نہیں ہے۔
مکی مسجد میں جمعرات کی رات چار افراد نے اپنی رات گزاری جن میں سے ایک شخص جیمی نام کا بھی تھا جس نے مسجد میں آنے کے بعد کہا کہ میڈیا مساجد کو درست انداز میں پیش نہیں کررہا۔ دوسری جانب لیڈز جامعہ مسجد، اولڈھم مسجد، فنسبری مسجد، ڈبل اور کینٹربری مساجد نے بھی بے گھروں کو پناہ دینا شروع کردی ہے۔
اولڈہم مسجد کے رضا کاروں نے شدید سردی میں باہر نکل کر سڑکوں پر موجود بے گھر افراد کو مسجد تک پہنچانے کا کام بھی کیا ہے۔ علاوہ ازیں مساجد میں ہیٹنگ کے نظام کو بھی بہتر بنایا گیا ہے تاکہ یہاں پناہ لینے والے سکون سے رہ سکیں۔