کیا آپ یقین کریں گے کہ گوگل نے مختلف سافٹ وئیر کمپنیوں اور سیکڑوں ایپس کو جی میل صارفین کے ڈیٹا کو اسکین اور شیئر کرنے کی اجازت دے رکھی ہے؟
اس بات کا انکشاف گوگل نے خود امریکی ایوان نمائندگان کانگریس میں جمع کرائے گئے ایک خط میں کیا، جسے گزشتہ دنوں پبلک کیا گیا۔
گوگل نے خط یں وضاحت کی کہ تھری پارٹی ڈویلپرز کو جی میل اکاﺅنٹس کے ڈیٹا تک رسائی اور شیئر کی اجازت دی جاتی ہے تاہم اس کے لیے مخصوص چیزوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ تھرڈ پارٹیز کو کسی بھی صارف کے جی میل اکاﺅنٹ کے ڈیٹا کی اسکینگ کی اجازت اس وقت دی جارہی ہے جب گوگل نے خود ایسا کرنا ایک سال قبل ترک کردیا تھا۔
گوگل کے خط میں لکھا تھا کہ ڈویلپرز جی میل ڈیٹا کو تھرڈ پارٹیز سے اس صورت میں شیئر کرسکتے ہیں جب صارفین کو علم ہو کہ ڈیٹا کیسے استعمال ہورہا ہے۔
گوگل کی ڈائریکٹر آف سیکیورٹی، ٹرسٹ اور پرائیویسی سوزن فرے نے رواں سال جولائی میں ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا تھا کہ گوگل کی جانب سے تھرڈ پارٹی ایپس کو مخصوص اجازت دی گئی ہے تاکہ جی میل صارفین کے لیے اس ای میل سروس کو استعمال کرنے کا تجربہ بہتر بنایا جاسکے۔
رواں سال جولائی میں ہی جی میل ڈیٹا تک تھرڈ پارٹی ایپس کی رسائی کا انکشاف سامنے آیا تھا اور وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صرف ڈویلپرز کے کمپیوٹرز کو ہی نہیں بلکہ ان کے ملازمین کو بھی جی میل صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے۔
گوگل کی جانب سے طویل عرصے سے سافٹ وئیر ڈویلپرز کو صارفین کے اکاﺅنٹس تک رسائی ان کی اجازت کے تحت دی جاتی ہے۔
ایسا کرنے سے ڈویلپرز کو اپنے صارفین کے لیے نئی ایپس کی تیاری میں مدد ملتی ہے جو وہ گوگل کیلنڈر یا جی میل اکاﺅنٹس پر پیغامات ارسال کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
مگر مارکیٹنگ کمپنیاں ایسی ایپس تیار کرتی ہیں جو صارفین کے رویوں کے بارے میں جاننے میں مدد دیتی ہیں اور رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں نے صارفین کی ای میل کو اسکین کرنا عام معمول بنالیا تھا۔
یہ واضح نہیں کہ گوگل اس حوالے سے کتنی مانیٹرنگ کرتا ہے اور بیشتر صارفین کو تو اس کا احساس ہی نہیں کہ وہ ان ایپس کو اپنے اکا?نٹس تک رسائی دے رہے ہیں۔
اگر ان کو یہ معلوم بھی ہے تو بھی فیس بک کے کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل ان کے لیے فکرمندی کا باعث ہونا چاہیے جس میں صارفین کے ڈیٹا تک اسی طرح رسائی دی گئی تھی۔
اب یہ جانیں یہ ایپس کس طرح آپ کے گوگل اکاﺅنٹس تک رسائی حاصل کرتی ہیں اور ان کی رسائی کو کس طرح بلاک کیا جاسکتا ہے۔
گوگل اکاﺅنٹ ہوم پیج پر جائیں اور وہاں سائن ان اینڈ سیکیورٹی سیکشن میں چلے جائیں۔
وہاں ایپس ود اکاﺅنٹس سیکشن پر کلک کریں جو بائیں جانب موجود ہوگا۔
وہاں منیج ایپس کو سلیکٹ کرکے مزید تفصیلات دیکھیں۔
گوگل کی جانب سے ایسی ایپس جن کو اکاﺅنٹ تک رسائی ہوتی ہے، انہیں 3 مختلف گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ گروپس سائننگ ان ود گوگل، تھرڈ پارٹی ایپس ود اکاﺅنٹ ایسسز اور گوگل ایپس پر مشتمل ہیں۔
گوگل ایپس تو واضح ہیں کروم اور ڈرائیو وغیرہ پر مشتمل ہیں مگر دیگر 2 گروپس مختلف ہیں۔
سائننگ ان ود گوگل سیکشن میں جو ایپس ہوتی ہیں، انہیں صارف کے نام، ای میل ایڈریس اور پروفائل پکچر تک رسائی ہوتی ہے، مگر کچھ معاملات میں انہیں زیادہ معلومات تک رسائی ملتی ہے، جیسے آپ کے ای میل پیغامات پڑھنے اور ڈیلیٹ کرنے کی صلاحیت۔
اس سیکشن کی ایپس کو ہوسکتا ہے آپ نے ڈیٹا جیسے آپ کے گوگل لاگ ان تک رسائی دی ہو جو آپ کے اکاﺅنٹس میں سائن ان ہوسکتی ہیں۔
تھرڈ پارٹی ایپس ود اکاﺅنٹ ایسسز میں بنیادی پروفائل معلومات سے زیادہ تک رسائی ایپس کو ہوتی ہے، درحقیقت گوگل سپورٹ پیج کے مطابق یہ ایپس آپ کے گوگل اکاﺅنٹ کی لگ بھگ تمام تر معلومات دیکھ سکتی ہیں اور بدل بھی سکتی ہیں۔
ان ایپس کے ڈویلپرز آپ کے اکاﺅنٹ کا پاس ورڈ تو بدل نہیں سکتے، نہ ہی ڈیلیٹ کرسکتے ہیں مگر ای میل ضرور پڑھ سکتے ہیں۔
اگر آپ کو وہاں موجود کسی تھرڈ پارٹی ایپ پر اعتماد نہیں تو اس کے آئیکون پر کلک کرکے آپ ریموو ایپ پر کلک کردیں، تو وہ ایپس کی لسٹ میں سے غائب ہوجائے گی، جس کے بعد وہ آپ کے ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں کرپائے گی۔