نئی دہلی، 28 دسمبر (یو این آئی) کانگریس کے 139 ویں یوم تاسیس کے موقع پر پارٹی کے سینئر لیڈروں نے آج کانگریس ہیڈکوارٹر پر پرچم لہرایا اور کارکنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن کانگریس کی ملک کے تئیں وفاداری اور لگن کی علامت ہے۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، سابق صدر راہل گاندھی، جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا اور دیگر رہنماوں نے اس موقع کو ملک کے تئیں کارکنوں کے لگن کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سچائی، عدم تشدد، باہمی احترام اور بھائی چارے کی یہ روایت ہی کانگریس کا دوسرا نام ہے۔
مسٹرکھڑگے نے کہا، ’’کانگریس کا مقصد عوامی بہبود اور ملک کے لوگوں کی ترقی ہے۔ ہم پارلیمانی جمہوریت پر مبنی ایسے ہندوستان میں یقین رکھتے ہیں جس میں برابری ہو، بغیر کسی امتیاز کے سب کے لیے یکساں مواقع ہوں اور آئین میں درج سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق کی پاسداری ہو۔
ہمیں فخر ہے کہ پچھلے 138 سال سے ہم ایسے ہندوستان کی تعمیر کے لیے پوری ایمانداری کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔ یوم تاسیس پر ہر ہندوستانی کو میری دلی مبارکباد۔
انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ یوم تاسیس کے موقع پر یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم بڑی تعداد میں جمع ہوں اور ملک بھر میں یہ پیغام دیں کہ کانگریس پارٹی کبھی بھی اپنے نظریے سے نہیں ہٹے گی اور اپنی سوچ کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ ہم ناگپور سے پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم 2024 کے لوک سبھا انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔ آگے آئیں، ایک خوشحال ہندوستان کی تعمیر کے لیے اپنا فرض ادا کریں۔ ہاتھ سے ہاتھ جوڑ کر کانگریس کو مضبوط کریں۔ کانگریس جتنی مضبوط ہوگی، پارٹی حقوق کے لیے اتنی ہی بھرپور طریقے سے لڑے گی۔‘‘
مسٹر گاندھی نے کہا، “سچائی اور عدم تشدد کانگریس کی بنیاد ہے۔ محبت، بھائی چارہ، احترام اور مساوات اس کے ستون ہیں اور حب الوطنی اس کی چھت ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں ایسی تنظیم کا حصہ ہوں، مجھے فخر ہے کہ میں اس تنظیم کا حصہ ہوں۔ کانگریس کے یوم تاسیس پر تمام رہنماوں ، عہدیداروں، حامیوں اور میرے پیارے ببر شیر اور شیرنی کارکنوں کو دلی مبارکباد۔
محترمہ واڈرا نے کہا، ‘تحریک آزادی کے دوران مہاتما گاندھی نے انڈین نیشنل کانگریس کی سرگرمیوں کو چلانے کے لیے ‘تلک سوراج فنڈ’ شروع کیا تھا۔ اس کا مقصد تحریک عدم تعاون کے لیے پیسے جمع کرنا تھا تاکہ ‘سوراج’ قائم ہو سکے۔ آج، تقریباً سو سال بعد، کانگریس نے’ ملک کے لئے عطیہ‘ ( ڈونیٹ فار دی نیشن )مہم شروع کی ہے تاکہ جمہوریت کو بچایا جا سکے، چند ارب پتیوں کے لیے کام کرنے والی آمرانہ حکومت کے خلاف ایک مضبوط اپوزیشن بنائی جا سکے اور آئین کو بچایا جا سکے۔