نئی دہلی،:عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے جمعہ کو کہا کہ مرکزی حکومت کے سیاہ آرڈی ننس کے خلاف کانگریس کی خاموشی اس کی نیتوں پر شکوک پیدا کرتی ہے ۔
اے اے پی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی یہ خاموشی اس کے ارادوں پر شک پیدا کرتی ہے ۔ انفرادی بات چیت کے دوران کانگریس کے سینئر رہنماؤں نے اشارہ دیا ہے کہ ان کی پارٹی راجیہ سبھا میں آرڈیننس پر ووٹنگ کے عمل سے غیر رسمی یا رسمی طور پر پرہیز کر سکتی ہے ۔ کانگریس کو آرڈیننس کے معاملے پر ووٹنگ سے دور رکھنے سے بی جے پی کو ملک کی جمہوریت پر مزید حملہ کرنے میں مدد ملے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکز کے بلیک آرڈیننس کا مقصد نہ صرف دہلی میں منتخب حکومت کے جمہوری حقوق چھیننا ہے بلکہ یہ ہندوستان کی جمہوریت اور آئینی اصولوں کے لیے بھی خطرہ ہے ۔ اگر اس کو چیلنج نہ کیا گیا تو اس خطرناک رجحان کی پیروی دیگر تمام ریاستوں میں بھی ہو سکتی ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ عوام کی منتخب کردہ دوسری ریاستی حکومتوں سے اقتدار چھینا جا سکتا ہے ، اس لیے اس سیاہ آرڈیننس کو راجیہ سبھا میں پاس ہونے سے روکنا بہت ضروری ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پٹنہ میٹنگ میں 15 ہم خیال جماعتوں نے حصہ لیا۔ ان میں سے 12 کی راجیہ سبھا میں نمائندگی ہے ۔ انڈین نیشنل کانگریس کے علاوہ راجیہ سبھا میں نمائندگی رکھنے والی دیگر تمام 11 جماعتوں نے سیاہ آرڈیننس کے خلاف اپنا موقف واضح طور پر پیش کیا ہے اور ان جماعتوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ راجیہ سبھا میں آرڈیننس کی مخالفت کریں گی۔
بیان کے مطابق کانگریس، ایک قومی پارٹی ہونے کے ناطے ، تقریباً تمام مسائل پر ایک موقف رکھتی ہے ۔ اس کے بعد بھی کانگریس نے ابھی تک بلیک آرڈیننس کو لے کر اپنا موقف عام نہیں کیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس کی دہلی اور پنجاب اکائیوں نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی کو اس معاملے پر مودی حکومت کا ساتھ دینا چاہیے ۔آج پٹنہ میں ہم خیال جماعتوں کی میٹنگ کے دوران کئی پارٹیوں نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ سیاہ آرڈی ننس کی کھل کر مذمت کرے ۔ لیکن کانگریس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ بلیک آرڈیننس آئین اور وفاق کے خلاف ہونے کے ساتھ مکمل طور پر غیر جمہوری ہے ۔ مزید یہ کہ یہ آرڈیننس سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عدلیہ کی توہین بھی کرتا ہے ۔ خاص طور پر آرڈیننس کے معاملے پر کانگریس کی ہچکچاہٹ اور ٹیم اسپرٹ کے طور پر کام کرنے سے انکار اے اے پی کے لیے کسی بھی اتحاد کا حصہ بننا بہت مشکل بنا دے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ کانگریس فیصلہ کرے کہ وہ دہلی کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے یا مودی حکومت کے ساتھ۔