ایودھیا: اترپردیش کے ایودھیا میں بابری مسجد کے عوض دھنی پور گاؤں میں دی گئی زمین پر مسجد کا تعمیراتی کام رمضان کے مہینے کے بعد شروع ہونے کی توقع ہے۔ ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے ڈی اے) نے بورڈ کے ایک حالیہ اجلاس میں دھنی پور گاؤں میں مسجد کمپلیکس کی ترتیب (لے آؤٹ) کو منظوری دے دی ہے۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور اے ڈی اے کے صدر نتیش کمار نے کہا کہ حال ہی میں منعقدہ بورڈ اجلاس میں ایودھیا کی مسجد اور پیچیدہ منصوبے کے لئے زیر التوا درخواستوں کو منظوری دی گئی ہے۔ کچھ خانہ پری کے بعد منظور شدہ ترتیب کو سنی سنٹرل وقف بورڈ کے حوالے کر دیا جائے گا۔
وقف بورڈ نے کہا ہے کہ وہ اس تناظر میں رمضان کے بعد ایک اجلاس طلب کرے گا۔ دھنی پور میں تعمیرات کی نگرانی کے لئے وقف بورڈ کے ذریعہ تشکیل دیئے گئے ٹرسٹ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (آئی آئی سی ایف) کے سکریٹری اطہر حسین نے کہا کہ ہم رمضان کے بعد ایک میٹنگ طلب کریں گے، جس میں ہم تعمیر شروع کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دیں گے۔مسجد کمپلیکس کی تعمیر شروع کرنے کے لئے آخری تاریخ کا بھی فیصلہ کریں گے۔
رمضان کا مقدس مہینہ 22 مارچ سے شروع ہونے اور 21 اپریل کو اختتام پذیر ہونے کا مکان ہے۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے آئین بنچ نے 9 نومبر 2019 کو ایودھیا میں واقع اس مقام پر رام مندر کی تعمیر کا فیصلہ سنایا تھا، جہاں 16 ویں صدی کی بابری مسجد کو کارسیوکوں نے شہید کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اسی فیصلے میں حکومت سے کہا تھا کہ وہ بابری مسجد کے بدلے مسجد کی تعمیر کے لئے ایودھیا میں اہم اور مناسب مقام پر 5 ایکڑ کا پلاٹ الاٹ کرے۔وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ نئی مسجد کو 16 ویں صدی کی اس بابری مسجد سے وابستہ نہیں کرنا چاہتے، جسے 6 دسمبر 1992 کو گرا دیا گیا تھا۔ لہٰذا، نئی مسجد کا نام کسی مغل شہنشاہ کے نام پر نہیں رکھا جائے گا۔ اطہر حسین نے کہا کہ مسجد اور کیمپس کا نام مجاہد آزادی اور انقلابی شخصیت مولوی احمد اللہ شاہ فیض آبادی کے نام پر رکھا جائے گا۔ اس میں ایک مسجد، اسپتال، کمیونٹی کچن اور میوزیم شامل ہوں گے۔تاہم مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ اس فیصلے سے ناخوش ہے۔