ایران: ایران پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے ایٹمی توانائی کے ایرانی ادارے کے سابق سربراہوں کے ساتھ ایک نشست میں ملک کے شمال اور جنوب میں ایران کی نالج بیسڈ کمپنیوں اور ایرانی سائنسدانوں کی بنیاد پر ایٹمی بجلی گھروں کی توسیع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے میں جوہری ٹیکنالوجی سے متعلق صنعتی انجیینئرنگ کے فروغ میں اسٹریٹیجک اقدامات عمل میں لائے جاچکے ہیں۔
اسلانی نے مزید کہا یہ مہم ایٹمی بجلی گھر بنانے میں خودکفا ہونے اور بہت سے وسائل و آلات تیار کرنے میں بیشتر صنعتی ضروریات کو پورا کئے جانے میں کارگر ثابت ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ جنوبی ایران کے سواحل پر ایٹمی بجلی گھر تیار کئے جانے کے سلسلے میں اہم اقدامات عمل میں لائے جا چکے ہیں۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے اسی طرح جوہری ایندھن کی ریسائیکلنگ کے شعبے میں بین الاقوای سطح پر کی جانے والی مخالفتوں کی طرف اشارہ کیا اور پرامن جوہری پروگرام کی ضرورت کے ایٹمی ایندھن کی تیز رفتار تیاری کی اہمیت پر زور دیا۔
اس نشست میں ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سابق سربراہوں نے بھی آئی اے ای اے کے ساتھ موثر رابطے اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کی توسیع کے بارے میں اپنے نظریات پیش کئے اور تیکنکی شعبے میں ایٹمی مذاکرات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سابق سربراہوں نے اسی طرح ایٹمی بجلی گھروں اور ایٹمی ری ایکٹروں کی مزید توسیع اور چھوٹے پیمانے پر ماڈیولر ری ایکٹروں کی ترقی کی ضرورت پر تاکید کی۔
ایٹمی ٹیکنالوجی ایک ایسی بنیادی ٹیکنالوجی ہے جو نئی صنعتوں کی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی میں قابل ذکر کردار کی حامل ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی ایرانی سائنسدانوں کی صلاحیتوں کی بنیاد پر پرامن ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے اپنی اس نیک نیتی کو ثابت کر دیا ہے کہ اس کا مقصد صرف اس توانائی و ٹیکنالوجی سے صنعتی شعبے میں اور اسی طرح پرامن شعبے میں استفادہ کرنا ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں نے علمی و تحقیقاتی مراکز کی ضروریات کے وسائل تیار اور ان کی پیداوار میں قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے۔
جیسا کہ ایرانی سائنسدانوں نے کینسر کی تشخیص اور اس کے علاج و معالجے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس شعبے میں ٹرائل کا مرحلہ جاری ہے جس کی تکمیل کے بعد ایران دنیا کے پانچ برتر ملکوں میں شامل ہو جائے گا۔