اسٹریمنگ ویب سائٹ ’نیٹ فلیکس’ کی جانب سے اطالوی فلم کے عربی زبان میں بنائے گئے ریمیک پر مشرق وسطیٰ اور خصوصی طور پر مصر میں تنازع کھڑا ہوگیا اور لوگوں نے فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا۔
شوبز ویب سائٹ ’ہولی وڈ رپورٹر’ کے مطابق 20 جنوری کو ریلیز کی گئی عربی فلم ’عزیز ترین دوست‘ کو اس کی کہانی اور کرداروں کی وجہ سے فحش اور عرب روایات و سماج کے خلاف قرار دے کر اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
فلم پر اگرچہ متعدد مشرق وسطی ممالک کے لوگ اعتراض کر رہے ہیں، تاہم اس پر سب سے زیادہ ہنگامہ مصر میں دکھائی دیتا ہے، کیوں کہ فلم کی کاسٹ میں مصری اداکار شامل ہیں۔
’عزیز ترین دوست‘ نامی مذکورہ فلم دراصل 2016 کی اطالوی زبان میں بنائی گئی فلم ’پرفیکٹ اسٹرینجرز’ کا آفیشل عربی ریمیک ہے، جس کی کہانی قریبی دوستوں کی جانب سے ایک کھیلنے کے دوران رازوں سے پردہ اٹھانے کے گرد گھومتی ہے۔
اطالوی فلم کے بنائے گئے عربی ریمیک میں مصری اور لبنانی سمیت دیگر ممالک کے عرب اداکاروں کو کاسٹ کیا گیا ہے اور اس کی پروڈکشن لبنان اور مصر کی کمپنیوں نے کی ہے، تاہم اسے لبنان کے بینر تلے ریلیز کیا گیا ہے۔
’عزیز ترین دوست‘ نامی فلم میں مصری اداکاروں کی جانب سے اداکاری کرنے پر اسے وہاں پر سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور حکومت میں شامل افراد اور سخت خیالات کے حامل لوگ فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
’ہولی وڈ رپورٹر’ کے مطابق فلم میں مصری اداکار کی جانب سے ہم جنس پرست کا کردار ادا کرنے سمیت اداکارہ مونا زکی کی جانب سے بولڈ سین کرنے پر مصری لوگ برہم ہیں اور فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
فلم کی کہانی کے تحت جب عزیز ترین دوست کھانا کھانے کے دوران اپنے موبائل ٹیبل پر رکھ کر ہر آنے والی کال اور میسیج پر بحث کرتے ہیں تو اسی دوران کئی دوستوں کے خفیہ راز بھی عیاں ہوتے ہیں اور ان میں جھگڑے بھی ہوتے ہیں۔
اسی کھیل کے دوران قریبی دوست پہلے بار ساتھیوں کے آگے اپنے رازوں کا اعتراف بھی کرتے ہیں اور کھیل کی شرط کے تحت ہر فون کال اور ہر میسیج سے متعلق دوستوں کو درست معلومات بھی فراہم کرتے ہیں۔
اسی کھیل کے تحت ہی ایک اداکار اپنے ہم جنس پرست ہونے کا اعتراف کرتا ہے جب کہ مونا زکی ایک سین کے دوران اپنا لباس بھی اتارتی ہیں، تاہم فلم میں ان کا جسم نہیں دکھایا گیا۔
اسی حوالے سے ’بی بی سی‘ نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مصر کے ایک اسمبلی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسپیکر کو مذکورہ فلم پر پابندی لگانے کا کہیں گے۔
اسی طرح دیگر حکومتی ارکان اور سخت خیالات کے سیاستدان و اہم شخصیات بھی فلم پر تنقید کرتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہی ہیں، تاہم دوسری جانب شوبز سے وابستہ شخصیات کے مطابق ’عزیز ترین دوست’ نامی فلم میں کوئی بھی قابل اعتراض بات نہیں، جس وجہ سے اس پر پابندی لگائی جائے۔
خیال رہے کہ نیٹ فلیکس نے ستمبر 2020 میں عربی زبان میں ویب سیریز، فلمیں اور شوز بنانے کا اعلان کیا تھا اور تب سے نیٹ فلیکس نے متعدد اوریجنل عرب ویب سیریز، شوز اور فلمیں ریلیز کی ہیں۔
نیٹ فلیکس عربی زبان کی فلموں، ڈراموں اور شوز کی زیادہ تر پروڈکشن مصر اور لبنان میں کرتا ہے، تاہم دیگر ممالک میں بھی ان کی پروڈکشن کی جاتی ہے۔