سعودی وزارت داخلہ نے اہم شہر جدہ میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 15 روز کے لیے متعدد پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا۔عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق پابندیوں کا اعلان متعلقہ اداروں کی جانب سے شہر میں صحت کی صورتحال کے جائزے کے بعد کیا گیا، جن کا اطلاق ہفتے کے روز سے ہوگا۔
جدہ میں ہفتہ سے کرفیو سہ پہر 3 بجے سے صبح 6 بجے تک نافذ ہوگا جبکہ مساجد ایک بار پھر بند کردی جائیں گی۔ان پابندیوں کے تحت وزارتوں، سرکاری و نجی شعبے کے ملازمین دفاتر جاکر کام نہیں کر سکیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ شہر میں ریسٹورنٹس اور کیفے میں بیٹھ کر کھانے یا پینے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ 5 سے زائد افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر ممانعت ہوگی۔
کرفیو کے علاوہ اوقات میں شہرہ مقامی فلائٹس اور ٹرینوں کے ذریعے سفر کر سکیں گے اور شہر میں داخل اور اخراج کر سکیں گے۔
گزشتہ پابندیوں سے جن لوگوں کو استثنیٰ دیا گیا تھا انہیں نئی پابندیوں سے بھی استثنیٰ حاصل ہوگا تاہم انہیں قواعد و ضوابط مکمل علدرآمد کرنا ہوگا۔سعودی وزارت داخلہ نے کہا کہ ریاض میں تشویشناک کیسز کی تعداد کی نگرانی کی جارہی ہے اور اگر کیسز بڑھنے کا سلسلہ جاری رہا تو مناسب اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں جمعہ کے روز کورونا وائرس کے 2 ہزار 591 نئے کیسز سامنے آئے تھے جبکہ 31 افراد چل بسے تھے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک نے 26 مئی کو کورونا وائرس کی وجہ سے عائد لاک ڈاؤن پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا تھا۔سعودی عرب نے پابندیوں میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں سرگرمیوں کو جزوی طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس اپی اے) کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 31 مئی سے ریاست میں مکہ کے علاوہ تمام شہروں میں نقل و حرکت سمیت دیگر سرگرمیوں پر عائد پابندیوں کو ختم کردیا جائے گا۔
پابندیوں میں صبح 6 بجے سے دن 3 بجے تک نرمی کی جائے گی تاہم دیگر اوقات میں کرفیو نافذ رہے گا جبکہ مکہ 24 گھنٹے لاک ڈاؤن میں رہے گا۔رپورٹ کے مطابق 21 جون کو پوری ریاست میں کرفیو ختم کردیا جائے گا اور مکہ میں مسجد الحرام میں باجماعت نماز کی اجازت بھی دے دی جائے گی۔
اس وقت تک سماجی دوری کی ہدایات پر عمل درآمد جاری رہے گا اور 50 افراد سے زائد کے ایک جگہ اکٹھے ہونے پر پابندی عائد رہے گی۔حکام نے وزارتوں، سرکاری ایجنسیوں اور نجی شعبے کی کمپنیوں میں اپنی دفتری سرگرمیوں کی بحالی کے لیے حاضری کی بھی اجازت دے دی تھی۔