کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1868 ہوگئی جبکہ عالمی ادارہ صحت نے وبا کے پھیلاؤ سے تقریبات کی منسوخی، دہشت زدہ ہونا یا بحری جہاز کے حوالے سے تشویش کے بعد عالمی سطح پر بے جا رد عمل کے اظہار سے خبردار کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اب تک چین میں 72 ہزار سے زائد افراد چین میں اور چند سو اس کے باہر متاثر ہوچکے ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے زور دیا ہے کہ اس وبا کے پھیلاؤ کے مرکز کے باہر عوام کا ‘تھوڑا حصہ’ وائرس کا شکار ہوا اور ہلاکتوں کی شرح اب بھی بہت کم ہے۔
وبا کے پھیلاؤ سے عالمی معیشت پر اثر پڑنے کا خدشہ سامنے آرہا ہے جبکہ چین کی معیشت قرنطینہ اقدامات کی وجہ سے مفلوج ہوگئی ہے اور آئی فون بنانے والے ایپل اور مائننگ کی سب سے بڑی کمپنی بی ایچ پی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے ان کی بنیاد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تجارتی تقاریب، کھیلوں کے مقابلے اور ثقافتی تقاریب بھی اس سے متاثر ہوئی ہیں جہاں متعدد ممالک نے چین سے آنے والے مسافروں پر پابندی عائد کردی ہے اور کئی بڑی ایئرلائنز نے چین کے لیے اپنی پرواز معطل کردی ہیں۔
جاپان میں بحری جہاز میں کئی سو افراد کے اس وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے کروز شپ کی صنعت اس وقت توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے جبکہ کمبوڈیا میں ایک مسافر میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
ڈبلیو ایچ او، جنہوں نے پہلے کہا تھا کہ سفری پابندیا غیر ضروری ہیں، نے تجویز دی ہے کہ تمام کروزز کو روک دیا جانا چاہیے۔