مختلف جرمن کمپنیوں کو کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کمپنیوں نے مالی رکاوٹوں کو عبور کرنے کے لیے بینکوں کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے۔جرمنی میں آ ج کل بینکوں کی جانب عمومی طور پر نہ ہونے کے برابر یا بغیر کسی بھاری اضافی سود کے قرضے فراہم کیے جاتے ہیں اور یہ کسی حد تک ایک رواج سا بن چکا ہے۔ اب کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے سے کئی کاروباری اداروں اور کمپنیوں کو اپنے معمولات چلانے یا بحال رکھنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ مشکلات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدید ہو رہی ہیں۔
ایک معتبر جرمن اخبار زُوڈ ڈوئچے سائٹنگ کی رپورٹ کے مطابق مالی مشکلات کا سامنا کرنے والی کمپنیاں اس بحرانی دور میں بینکوں کی جانب دیکھ رہی ہیں۔ اخبار کی رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ بینکوں نے ایسی کمپنیوں کو قریب ایک فیصد سالانہ شرح سود پر رقوم دینے کا سلسلہ کا شروع کر دیا ہے۔
اخبار کے مطابق بظاہر بینکوں کی جانب سے انتہائی کم سود پر مالی قرضے دینے کو طول ملنا مشکل ہے کیونکہ جونہی کورونا وائرس کی مہلک وبا کو کنٹرول کیا گیا تو صورت حال یکسر بدل جائے گی۔ وبائی بحران پر قابو پانے کی پابندیوں میں نرمی کی صورت میں مشکلات کی شکار کمپنیاں اپنے کاروبار کو دوبارہ سے بحال کرنے کی کوشش کریں گی۔
ایسا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ جرمن وفاقی وزارتِ خزانہ وبا ختم ہونے کے بعد بینکوں سے لیے گئے مالی قرضوں میں رعایت فراہم کر دے۔ دوسری جانب بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بینکوں سے قرضے لینے کے رجحان کو تقویت بھی حاصل ہو سکتی ہے۔
اخبار زوڈ ڈوئچے سائٹنگ کے رپورٹر کا موقف ہے کہ مالی قرضوں کے حصول کا یہ رجحان بینکوں اور مالی امدادی قرضے دینے والوں کے لیے طویل عرصے تک چلتا دکھائی نہیں دیتا۔
اس بحرانی دور میں جرمن بینکوں کی جانب سے دس ہزار یورو سرمایہ لینے پر سالانہ بنیاد پر محض1.5 فیصد سود وصول کیا جائے گا۔ بینکوں میں رقوم جمع کرانے والوں کے لیے ششماہی بنیاد پر 0.5 فیصد سود بینک ادا کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔