ایک چپکنے والی پٹی سے لوگ کورونا وائرس کی علامات کو قبل از وقت پکڑ سکیں گے۔
امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی نے ایک نیا سنسر تیار کیا ہے جسے حلق پر چپکایا جاتا ہے۔
ڈاک ٹکٹ کے حجم کی یہ ڈیوائس نرم سیلیکون مواد سے تیار کی گئی ہے جو حلق پر چپک جاتی ہے اور کھانسی، سانس، دل کی دھڑکن اور جسمانی درجہ حرارت کو مانیٹر کرتی ہے۔
یہ تمام ڈیٹا ایک کلاؤڈ سرور میں منتقل ہوتا ہے جہاں الگورتھمز کووڈ 19 کی نشانیوں کو شناخت کرتے ہیں۔
یہ سسٹم علامات کی تفصیلات کو ایک ڈاکتر کے پاس ارسال کرے گا جو علاج اور دیگر عوامل کے اسے استعمال کرسکے گا۔
ہر دن کے اختتام پر اس سنسر کو اتار کر ایک وائرلیس چارجر پر رکھنا ہوگا اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی بیٹری، چارجنگ پوورٹس اور الیکٹروڈز نہیں تو نہاتے ہوئے بھی اسے پہنا جاسکتا ہے اور آسانی سے صاف بھی کیا جاسکتا ہے۔
اس ڈیوائس کو امریکی یونیورسٹی نے تیار کیا ہے جبکہ الگورتھمز کو شکاگو کے ایک تحقیقی ہسپتال شیرلے ریان ایبلیٹی لیب کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے۔
اس ڈیوائسز میں موجود سنسرز سینے کی دیوار پر ہونے والے ارتعاش کو ڈیٹیکت کرتے ہیں اور سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ اس کی مدد سے نظام تنفس ی رفتار، آوازوں اور سرگرمیوں کو جانچا جاسکتا ہے کیونکہ یہ جلد کی سطح پر سانس کی گزرگاہ کے قریب لگایا جاتا ہے۔
اس ڈیوائس کو ابھی کووڈ 19 کے 25 مریضوں پر آزمایا جارہا ہے جن میں سے ایک شیرلے ریان لیب کی سائنسدان کیلی میکنزی بھی ہیں جن میں کھانسی اور ناک بند ہونے جیسی شکایات دیکھنے میں آئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا ‘جب آپ پہلی بار اسے لگاتے ہیں تو کچھ عجیب سے احساس ہتا ہے، مگر کچھ دیر بعد آپ کو اس کی موجودگی کا احساس بھی نہیں ہوتا’۔
تحقیقی ٹیم اس کے اگلے ورژن میں خون میں آکسیجن کی سطح کی جانچ پڑتال کو بھی شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ہر ہفتے درجنوں ڈیوائسز تیار کررہے ہیں اور اس کو سیکڑوں تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ کام یونیورسٹی کی جانب سے خود کیا جارہا ہے اور دیگر کمپنیوں سے مدد نہیں لی جارہی۔