عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ماہر کا کہنا ہے کہ محققین کورونا وائرس کے انسداد کے لیے ویکسین تیار کرنے کی جانب مثبت پیشرفت کر رہے ہیں لیکن 2021 کے اوائل سے قبل ان کے استعمال کی امید نہیں کی جاسکتی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسیز پروگرام کے سربراہ مائیک ریان نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت ویکسین کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے، لیکن تب تک وائرس کا پھیلاؤ روکنا ضروری ہے۔
دنیا بھر میں وبا کے یومیہ کیسز کی تعداد ریکارڈ سطح کے قریب پہنچ گئی ہے۔
مائیک ریان نے کہا کہ ‘ہم اچھی پیشرفت کر رہے ہیں، متعدد ویکسین ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں ہیں اور اب تک قوت مدافعت بڑھانے کے حوالے سے کوئی ویکسین ناکام نہیں ہوئی ہے۔’
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘حقیقی طور پر اگلے سال کے اوائل میں ان ویکسین کو عوامی سطح پر لایا جاسکے گا۔’
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت ممکنہ ویکسینز تک رسائی اور ان کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کے لیے کام کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اس کے حوالے سے منصفانہ ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ پورے عالم کی بھلائی کے لیے ہے، وبا کی ویکسین کے لیے کسی امیر غریب کا فرق نہیں ہونا چاہیے اور یہ سب کے لیے ہونی چاہیے۔’
مائیک ریان نے اسکولوں کو کورونا کے مقامی سطح پر منتقلی پر قابو پانے تک دوبارہ تدریسی عمل کے آغاز سے متعلق تنبیہ کی۔
واضح رہے کہ بدھ کو ہی یہ بات سامنے آئی تھی کہ امریکی حکومت نے پی فائزر انکارپوریشن اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک ایس ای کی جانب سے تیار کی جانے والے کورونا ویکسین کے 10 کروڑ ڈوز 1.95 ارب ڈالرز میں خرید لیے ہیں۔
کمپنیوں کی جانب سے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا کہ امریکی حکومت کو مزید 50 کروڑ ڈوز خریدنے کی بھی اجازت دی جائے گی۔
خیال رہے کہ متعدد ممالک میں کسی حد تک روک تھام کے بعد کورونا کی وبا نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے، بالخصوص براعظم افریقہ میں یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔
دنیا بھر میں ایک کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد متاثر، 6 لاکھ 17 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 85 لاکھ 11 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہوچکے۔